وطنِ عزیز پاکستان سمیت دُنیا بھر میں زمین کو سورج کی تباہ کن تابکار شعاعوں سے محفوظ رکھنے والی اوزون لیئر کی حفاظت کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جس کا مقصد عوام الناس میں شعور کی بیداری ہے۔
تفصیلات کے مطابق آکسیجن اور اوزون کے مالیکیولز میں ایک ہی عنصر کے بالترتیب 2 اور 3 اجزاء حصہ لیتے ہیں۔ اوزون سطحِ زمین سے 15 سے 55 کلومیٹر بلند ہوتی ہے۔
سن 70ء کی دہائی میں سب سے پہلے عالمِ انسانیت کو یہ علم ہوا کہ اوزون کی یہ تہہ انسانی سرگرمیوں، آلودگی اور دیگر مسائل کے باعث متاثر ہو رہی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اگر اوزون کی تہہ کو اِسی طرح نقصان پہنچتا رہا تو دُنیا بھر میں موسم انتہائی شدید گرم اور شدید سرد ہوسکتا ہے۔ بڑے بڑے گلیشیئرز کا پگھلنا اور گرین ہاؤس افیکٹ جیسے مسائل بڑھ جائیں گے۔
عالمی ادارے اقوامِ متحدہ نے سن 1994ء کو ایک قرارداد منظور کی جس میں 16 ستمبر کو اوزون کی حفاظت کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا گیا۔ یہ دن منانے کا مقصد اوزون کی حفاظت کیلئے عزم کو تقویت فراہم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نظامِ شمسی کا جہنم کہلانے والے سیارے میں زندگی کے آثار دریافت