مزدوری مانگنا جرم بن گیا، با اثر شخص کا مزدور پر بہیمانہ تشدد، پولیس کی چشم پوشی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مزدوری مانگنا جرم بن گیا، با اثر شخص کا مزدور پر بہیمانہ تشدد، پولیس کی چشم پوشی
مزدوری مانگنا جرم بن گیا، با اثر شخص کا مزدور پر بہیمانہ تشدد، پولیس کی چشم پوشی

راولپنڈی:مزدوری مانگنے پر بااثر شخص کامزدور پر بہیمانہ تشدد،5گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا،ملزمان مزدور کو برہنہ کرکے ویڈیو بناتے رہے جبکہ موبائل سے اہلخانہ کی تصاویر بھی اپنے موبائل میں ٹرانسفر کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے۔

رانا تیمور علی جوراولپنڈی میں سیلنگ کا کام کرتے ہیں،انہوں نے راجہ ذیشان کے گھر سیکٹر بی17ملٹی گارڈن اسلام آباد میں سیلنگ کا کام کیا تھا۔ رانا تیمور علی کا کہنا ہے کہ میں نے راجہ ذیشان کے گھر جو کام کیا اس کی مزدوری 4لاکھ روپے طے کی تھی۔

کام ختم ہونے پر راجہ ذیشان نے مجھے 3لاکھ روپے دیئے اور ایک لاکھ روپے بعد میں دینے کا وعدہ کیا، جب میں نے بقایا رقم کا مطالبہ کیا تو راجہ ذیشان ٹال مٹول سے کام لیتا رہا۔

بعدازاں رانا تیمور نے راجہ ذیشان کیخلاف تھانہ ترنول میں مزدوری کی وصولی کیلئے درخواست دائر کی تو وہاں پر مصالحتی کمیٹی کے سرکردہ راجہ تیمور عباسی کی موجودگی میں جرگہ ہوا جس میں راجہ ذیشان نے اگلے روز بقایا مزدوری ایک لاکھ روپے ادا کرنے کاوعدہ کیا اور کہاکہ کل میرے دفتر پلاٹ اینڈ پلین واقعہ ملٹی گارڈن بی 17میں آکر لے جانا۔

رانا تیمورنے بتایا کہ اگلے روز جب میں مزدوری لینے گیا توراجہ ذیشان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مجھے کمرے میں بند کرکے تشددکانشانہ بنایا،مجھے برہینہ کرکے میری ویڈیو بنائی،میرا موبائل توڑ دیااور زبردستی میرے موبائل سے میرا ذاتی ڈیٹا جس میں میرے اہلخانہ کی تصاویر بھی موجود تھیں، راجہ ذیشان نے اپنے دفتر کے لیپ ٹاپ میں ٹرانسفر کرلیا۔

ملزمان نے دھمکی دی کہ اگر تم نے کسی قسم کی قانونی کارروائی کی یا میڈیا کو بتایا تو تمہاری برہنہ ویڈیو اور تمہارے اہلخانہ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کردیں گے۔بعدازاں راجہ ذیشان نے فون کرکے میرے والد کو بتایا کہ آپ کا بیٹا ہمارے پاس ہے اور آپ اکیلے آکر اسے لے جائیں۔

میرے والد نے راجہ تیمور عباسی کے ہمراہ 15پر کال کی، کال وصول نہ ہونے پر راجہ تیمور عباسی نے علاقے میں گشت کرنے والی پولیس وین کے اہلکاروں کو ساتھ لے کر مجھے راجہ ذیشان اوراس کے ساتھیوں سے بازیاب کرایا۔

جب میں اس کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کیلئے ہمراہ درخواست اندراج مقدمہ کیلئے تھانہ ترنول پہنچا تو وہاں پر اے ایس آئی اسحاق نے درخواست لیتے ہی مطالبہ کیا کہ 40ہزار روپے دیں تو آپ کی ایف آئی آر درج کی جائے گی، میں نے فوری طور پر 40ہزار روپے اے ایس آئی اسحاق کو دیئے لیکن 3روز گزرنے کے بعد بھی ایف آئی آر درج نہ ہوسکی۔

رانا تیمور نے آئی جی اسلام آباد اور متعلقہ ڈی ایس پی سے اپیل کی ہے کہ میرے ساتھ ہونے والے ظلم وستم کا نوٹس لیا جائے اور ملزمان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے جبکہ اے ایس آئی اسحاق سے میرے 40ہزار روپے واپس دلائے جائیں اور اس کیخلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔

Related Posts