صنعتوں کو درکار ماہر افرادی قوت کی فراہمی انتہائی ضروری ہے، اسماعیل ستار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Industry Institution linkages important to develop workforce with right skills: Ismail Suttar

کراچی :ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کے صدر اور معروف صنعتکار اسماعیل ستار نے کہا ہے کہ صنعتی اداروں سے رابطے، آجروں کی مشغولیت اور ٹیکنیکل ووکیشنل ٹریننگ کی جانب سے اداروں کو درکار درست مہارت کے ساتھ ماہر افرادی قوت کی تیاری ضروری ہے۔

یہ بات انہوں نے اسکل ڈیولپمنٹ کونسل کراچی (ایس ڈی سی) کی جانب سے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری( ایف پی سی سی آئی) اور ای ایف پی کے ساتھ مشترکہ طور پر فیڈریشن ہاؤس میں ’’صنعتوں، اداروں میں رابطے، چیلنجز اور مواقع‘‘ سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جسے جی آئی زیڈ ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام کی حمایت حاصل تھی۔

اسماعیل ستار نے صنعتی ترقی اور نمو کے لیے ہنر مند لوگوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے دوسرے ملکوں کی نسبت پاکستانی افرادی قوت کی مہارت کم ہے نیز جاری تکنیکی پیشہ ورانہ، تربیتی پروگرامز لیبر مارکیٹ کے ساتھ منسلک نہیں جبکہ اداروں سے فارغ التحصیل طلباء کے پاس مقامی صنعت کو درکار مہارت بھی نہیں ہے جس کی بنیادی وجہ صنعت سے روابط نہ ہونا ہے۔ملک میں ہنرمند افراد کی کمی مقامی صنعتوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ معیاری مصنوعات کی تیاری کی صلاحیت کو محدود کررہی ہے لہٰذا ماہر افرادی قوت برآمدات کے فروغ، سرمایہ کاری مواقعوں کے علاوہ عالمی مارکیٹ میں مسابقت کے لیے انتہائی اہم ہے۔

صدر ای ایف پی نے کہا کہ صنعتوں کو اداروں کے ساتھ زیادہ متحرک رہ کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور مطلوبہ صلاحیتوں کے ساتھ افرادی قوت تیار کرنے کے لیے مہارت کے فروغ کے پروگرامز کی حمایت کرنی چاہیے کیونکہ یہ صنعتوں کے مفاد میں ہے۔ٹیوٹ اور دوسرے سرکاری محکموں کو چاہیے کہ وہ صنعتوں کے لیے سازگار ماحول اور فریم ورک بنائیں تاکہ پاکستان کو صنعتی و خوشحال ملک بنانے کے لیے موجودہ اور مستقبل کی ہنر مندانہ صنعت کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

انہوں نے نئے شعبے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں روزگار اور ترقی کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ معدنیات کی پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن پر توجہ نہ دیے جانے والا یہ شعبہ روزگار کے وسیع مواقع پیدا کرنے اور لاکھوں ڈالر لانے میں بڑا حصہ اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ کان کنی و معدنیات کا شعبہ برآمدات میں اضافے میں بے حد مددگار ثابت ہوسکتا ہے بشرطیکہ پاکستان میں دستیاب معدنیات کی پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن پر توجہ دی جائے۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حنیف لاکھانی نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی اور روزگار کے حصول کے لیے مستحکم اور مارکیٹ پر مبنی ٹیکنیکل ووکیشنل ایجوکیشن اور ٹریننگ انتہائی ضروری ہے۔ہنر مند افرادی قوت کی دستیابی قومی انحصار کا باعث بنتی ہے اور صنعتی عمل کو فروغ دینے کے علاوہ جدت طرازی اور پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔فیڈریشن ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام کے ساتھ بھی کام کر رہا ہے اور تربیتی پروگرامز کے معیار اور معیارات کو بہتر بنانے کی حمایت کرتا ہے۔

ای ایف پی کے نائب صدر ذکی احمد خان نے کہا کہ تکنیکی، پیشہ ورانہ تربیت مشترکہ ذمہ داری ہے اورصنعتی ادارے اس کا ایک اہم حصہ ہیں اور یہ ان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ہنر مندافراد کی تربیت میں اہم کردار ادا کریں۔

آجروں کی نمائندہ ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان نے اسکل ڈیولپمنٹ پروگرامز کی اہمیت کو پوری طرح تسلیم کیا ہے اور وہ پہلے ہی کاروباری اداروںکی سطح پر پالیسی سازی اور اسکل ڈیولپمنٹ پروگرامز کو فروغ دینے میں مصروف عمل ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹیوٹ نے ماضی میںاداروں کی صنعتی شعبے کی صلاحیتوں کو پورا کرنے کے لیے ہنر مند افراد کی تیاری میں نمایاں شراکت کی ہے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عوامی شعبہ صنعتوں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی و صنعتی ضرورت کے مطابق افرادی قوت کی تیاری میں ناکام رہا۔
انہوں نے کہاکہ اپرنٹس شپ پروگرام جسے عالمی سطح پر صنعت کے لیے ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے کا سب سے مؤثر نظام تسلیم کیا جاتا ہے جسے مقامی صنعتوں نے بھی افرادی قوت کی تربیت کے لیے استعمال کیا تاہم پالیسی سازوں کی عدم توجہ کے باعث اس کی افادیت ختم ہو کر رہ گئی ہے لہٰذا صنعتوں کو ترغیب دینے کے لیے اپرنٹس شپ پروگرام کو صنعت دوست بنانے کے لیے ترمیم کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ ایمپلائرز فیڈریشن نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے ’’ ای ایف پی اسکلزانشیٹیو 2025‘‘ تیار کیا ہے جس کا مقصد ٹیوٹ کے معیار اور سسٹم میں بہتری لانا ہے۔ان اقدامات میں پبلک سیکٹر ٹیوٹ پروگرامز کے ساتھ تعاون بڑھانے، روابط استوار کرنے اور کاروباری اداروں میں اپرنٹس شپ اور پلانٹ کی تربیت کو فروغ دینا شامل ہے۔

مزید پڑھیں: کاروبارکی بحالی اور مسائل حل کرنے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔اسماعیل ستار

اسکل ڈیولپمنٹ کونسل کراچی کے سی ای او سید نذر علی نے صنعت اور اداروں کے مابین شراکت کی اہمیت اور فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پائیدار شراکت کے قیام اور فروغ میں رکاوٹیں جن میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے پیش کردہ مختلف تربیتی پروگرامز کی منصوبہ بندی میں آجروں کی عدم شمولیت اور نجی شعبے کے ساتھ اختیارات کی تقسیم میں حجاب شامل ہیں۔

انہوں نے شراکت کو فروغ دینے کے ممکنہ شعبے کو تجویز کیا جو صنعت اور اداروں دونوں کے لیے فائدہ مند ہو اور جیت کی صورتحال پیدا کرے۔انہوں نے انڈسٹری کے تحت چلنے والے اداروں کی اہمیت پر بھی زور دیا کہ وہ آجر کی زیر قیادت اداروں کو مہارت اور ترقی کے پروگرامز کو فروغ دینے میں مینڈیٹ اور مناسب کردار ادا کرکے ان کی مدد کریں۔ انہوں نے خاص طور پر انسٹیٹیوٹ مینجمنٹ کمیٹیوں اور اسکل ڈیولپمنٹ کونسلز کا ذکر کیا جن کی سربراہی آجر کرر ہے ہیں وہ معیاری مہارت کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہیں جس سے صنعتوں کو فعال کرنے یقینی بنایا جاسکے۔

مشیر ای ایف پی فصیح الکریم صدیقی نے کہا کہ پبلک سیکٹر ٹیوٹ سسٹم صنعتوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکنیکل ووکیشنل ٹریننگ کو صنعتی تربیت کی ڈیزائننگ اور فراہمی میں آجروںکے نمایاں اور مؤثر کردار کے ساتھ صنعت سے چلنا چاہیے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ صنعتوں کی ضرورت کے مطابق اور ابھرتی اور بدلتی ضروریات کو ایڈجسٹ کرنے ، کارکنوں کی مہارت کو بڑھانے کے لیے نوجوانوں کو تربیت فراہم کرنے کے لیے آجروں کی تنظیموں کے ذریعے اداروں کا انتظام کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کا واحد حل تکنیکی پیشہ ورانہ تربیت کے نظام کی مکمل از سر نو بحالی ہے اور حکومت کو اس ضمن میں سہولت کار کی حیثیت سے کام کرنا چاہیے۔صنعتوں کو ووکیشنل ٹریننگ کے ساتھ مشغول کیے بغیر کبھی بھی مقامی صنعت کی ضرورت کو پورا نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اپرنٹس شپ آرڈیننس 1962 کو نئے اپرنٹس شپ قانون کے ذریعے تبدیل کیا جائے اور اس میں ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے ۔

ڈائریکٹر آئی سی سندھ ٹیوٹا یوسف بلوچ نے صنعت، اداروں کے مابین پائیدار روابط اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینے کے لیے سندھ ٹیوٹا کی حکمت عملی، اقدامات اور اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا جس میں اداروں کی سطح پر آجروں کی زیرقیادت انسٹی ٹیوٹ مینجمنٹ کمیٹیوں کے مزید کردار اور مینڈیٹ دے کر مضبوط کرنا ہے۔

انہوں نے ای ایف پی، ایف پی سی سی آئی اور دیگر آجر اداروں سے درخواست کی کہ وہ اداروں میں انتظامیہ اور تربیت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ادارہ جاتی سطح پر تشکیل دی جانے والی انسٹی ٹیوٹ مینجمنٹ کمیٹیوں کے لیے تکنیکی افراد کو نامزد کرنے میں ان کی حمایت کریں۔

فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر محمد عرفان اور سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے نائب صدر قادر بلوانی نے بھی ٹیوٹ انسٹی ٹیوشنز کے ساتھ کام کرنے کے اپنے خیالات اور تجربات کا تبادلہ کیا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ تربیتی سرگرمیوں کو مستحکم کرنے کے لیے اداروں میں قائم کردہ آئی ایم سیز کو مینڈیٹ اور کردار فراہم نہیں کیا گیا ہے جو اداروں میں تبدیلی لانے کے لیے درکار ہیں۔ انھوں نے انسٹی ٹیوٹ مینجمنٹ کمیٹیز کو بااختیار بنانے اور ان کے کام کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

پروگرام ڈائریکٹر امن سنٹر برائے انٹرپرینیوریل ڈیولپمنٹ آئی بی اے ڈاکٹر شاہد قریشی نے انٹر پرینیور شپ ٹریننگ کی ضرورت اور ملازمت تلاش کرنے والوں کو روزگار فراہم کرنے والوں میں تبدیل کرنے کے لیے انہیں تجارت کرنے کی طرف مائل کرنے پر زور دیا۔

Related Posts