صنعتکاروں کی مینوفیکچررز کی بجائے ریٹیل سطح پر سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
Karachi industrialists demand to reduce gas rates by 20%

کراچی : نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے سرپرست اعلیٰ کیپٹن اے معیز خان اور صدر نسیم اخترنے حکومت سے مینوفیکچررز اورصنعتوں کی بجائے ریٹیل کی سطح پر سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ صنعتوں کو فروغ دے کر ہی معاشی بحرانوں پر قابو پاکر ملک کو اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن کی جاسکتا ہے اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں۔

نکاٹی کے رہنماؤں نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ بجٹ پالیسی میں صنعتوں کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ نئی صنعتیں لگیں گی تو ہی بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا اور ٹیکس کے اہداف حاصل ہوسکیں گے اس کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ ملک میں بڑی تعداد میں صنعتیں لگانے کی حکمت عملی وضع کی جائے اور سرمایہ کاروں کو ریلیف دیتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں سرمایہ کاری کی کوششیں تو ہورہی ہیں لیکن عملی طور پر اقدامات نظر نہیں آرہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ صنعتوں کے فروغ کے لیے فنشڈ آئٹمز کی درآمد پر پابندی لگا کر صرف غیر تیار اشیاء، کیمیکل، مشنری سمیت پاکستان میں درآمد ہونے والی تمام اشیاء کی سی کے ڈی میں درآمد کی اجازت دی جائے تاکہ ملک میں ویلیو ایڈیشن مصنوعات کی تیاری کی حوصلہ افزائی کی جائے جبکہ برانڈ کو پاکستان میں ہی رجسٹرڈ کیا جائے جیسے بھارت میں کامیابی کے ساتھ یہ تجربہ کیا جاچکا ہے لہٰذا سی کے ڈی کے ذریعے ملک میں تیزی سے صنعتوں کا فروغ ممکن بنایاجاسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مینوفیکچررز کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ رفتہ رفتہ اگلے 3 سالوں میں 80 فیصد اجزاء ملک میں ہی تیارکریں اور انہیں 20فیصد کا مارجن دیا جائے نیز مینوفیکچررز سے بانڈ لینے کے ساتھ ساتھ 6ماہ کا ڈیلیشن پروگرام بھی متعلقہ محکمے کو دینے کا پابند کیا جائے تاکہ اسے اگلے 6ماہ کے لیے درآمد کا لائسنس دیا جاسکے۔

کیپٹن اے معیز خان اور نسیم اختر نے تجویز دی کہ سیلز ٹیکس کو مینوفیکچررز اور صنعتوں پر ختم کرکے ریٹیل کی سطح پر لگایاجائے تاکہ مینوفیکچررز کی17فیصد سیلز ٹیکس کی مد میں لاگت کوکم کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں:چھاپے، گرفتاریاں، ایف بی آر کا ہدف پورا کرنے کیلئے ہر حربہ استعمال کرنیکا فیصلہ

ریٹیل کی سطح پر حقیقی معنوں میں کام کیا گیا تو اگلے 5سالوں میں یہ شعبہ مکمل طور پر ٹیکس نیٹ میں آجائے گا اور حکومت کو ٹیکس اہداف بھی باآسانی ہوں گے جبکہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ لوگ انکم ٹیکس کے نیٹ میں آئیں گے۔