بابری مسجد کے متعلق پروگرام، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ کیخلاف بھارتی پولیس کی کارروائی

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 بھارتی ریاست اتر پردیش میں پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کچھ طلباء کے خلاف بابری مسجد کی شہادت کی 30 ویں برسی کے حوالے سے کیمپس کے اندر پروگرام کرنے پر مقدمہ درج کرلیا۔

6 دسمبر 1992 کو ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کو منہدم کر دیا تھا، کیوں کہ ان کا خیال تھا کہ مسجد اس سرزمین پر کھڑی تھی جو ہندو دیوتا رام کی جائے پیدائش ہے۔ اس واقعے نے پورے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی تھی۔

اس حوالے سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے جن طلباء نے اس تقریب کا انعقاد کیا تھا ان کے پاس مبینہ طور پر ’’یوم سیاہ‘‘ کے نام سے منسوب کرنے والے پوسٹرز تھے۔

دی اسکرول کی خبر کے مطابق علی گڑھ کے سول لائنز پولیس اسٹیشن کے ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ایف آئی آر تعزیرات ہند کی دفعہ 505 (عوامی فساد کو جنم دینے والے بیانات)، 188 (سرکاری ملازم کے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی)، 295-A (مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے کام) اور 298 (کسی بھی شخص کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے جان بوجھ کر کچھ کہنا وغیرہ) کے تحت درج کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مراکشی فٹبالرز کے اپنی ماؤں کے ساتھ خصوصی لگاؤ کا راز کیا ہے؟

ایک مقامی صحافی نے بتایا کہ یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب ہندوتوا تنظیموں نے تقریب کے ایک دن بعد ایک مہاپنچایت منعقد کی، جس میں طلبا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

روزنامہ جاگرن کی خبر کے مطابق بھارتیہ جنتا یووا مورچہ سمیت ہندوتوا تنظیموں نے کہا تھا کہ اگر پیر تک اس معاملے میں کوئی گرفتاری نہیں کی گئی تو وہ 13 دسمبر کو علی گڑھ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر تک احتجاجی مارچ نکالیں گے۔

بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے رہنما امت گوسوامی نے دعویٰ کیا کہ ’’کیمپس میں ہندو مذہب اور سپریم کورٹ کے رام مندر کے حکم کے خلاف توہین آمیز نعرے لگائے گئے۔‘‘

گوسوامی سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے کا حوالہ دے رہے تھے جس نے ایودھیا میں متنازعہ جگہ پر رام مندر کی تعمیر کا راستہ صاف کر دیا تھا۔

تاہم دی اسکرول کے مطابق ایک طالب علم نے بتایا کہ ایف آئی آر بے بنیاد ہے۔ طالب علم نے مزید کہا ہم نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا اور نہ ہی کسی مذہب یا برادری کو نشانہ بنایا۔

Related Posts