ہریانہ کا 1500 کلوگرام وزنی بھارتی بھینسا “انمول” سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بننے کے بعد بھارت کی مویشی پروری کی صنعت میں خوشحالی کی علامت بن چکا ہے۔
23 کروڑ روپے کی قیمت کے ساتھ انمول نہ صرف اپنے غیر معمولی حجم کے لیے مشہور ہے بلکہ اس کی لگژری طرز زندگی اور افزائش نسل کی صنعت میں اہم کردار کی وجہ سے بھی شہرت حاصل کر چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انمول کی شہرت کا راز اس کی جسمانی ساخت اور چمکدار ظاہری شکل میں ہے، جو اسے افزائش کے لیے ایک بہترین نمونہ بناتا ہے۔ اس کے نطفے کی مانگ بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے وہ ایک قیمتی اثاثہ بن چکا ہے۔ اس کی افزائش کی صلاحیت نے اس کی قیمت میں اضافہ کیا ہے، جس سے وہ مویشیوں کی دنیا میں ایک نایاب جنس بن گیا ہے۔
انمول کی 23 کروڑ روپے کی قیمت اسے ایک الگ ہی سطح پر لے آئی ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی قیمت دو رولس رائس گاڑیوں، دس مرسیڈیز بینز گاڑیوں، یا نوئیڈا کے ایک مہنگے علاقے میں بارہ لگژری گھروں کے برابر ہے۔
یہ قیمت صرف اس کے جسمانی حجم کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس کے نطفے کی اعلیٰ معیار کی طلب کی وجہ سے بھی ہے، جو بھارت بھر میں مویشیوں کی افزائش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
انمول اکثر اہم ایونٹس جیسے پشکر میلہ اور آل انڈیا کسان میلہ میں شرکت کرتا ہے، جہاں اس کی عظمت بھرے حاضری لاکھوں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ اس کی چمکدار کھال اور بہترین جسمانی ساخت اسے نہ صرف ہریانہ بلکہ پورے ملک میں مویشی پروری کی کمیونٹی میں فخر کی علامت بناتی ہے۔
انمول کی روزانہ کی دیکھ بھال ایک بڑی لاگت میں آتی ہے۔ اس کی خوراک خصوصی طور پر اس کے جسمانی حجم اور صحت کو برقرار رکھنے کے لیے تیار کی جاتی ہے، جس پر اس کے مالک کو روزانہ تقریباً 1500 روپے خرچ آتے ہیں۔ اس کے مینو میں 250 گرام بادام، چار کلو گرام انار، 30 کیلے، پانچ کلو گرام دودھ اور 20 انڈے شامل ہیں۔ اس کی نشوونما کے لیے اسے کیک، سبز چارہ، گھی، سویا بین اور مکئی بھی کھلائی جاتی ہے۔
اس کی خوراک کے علاوہ انمول روزانہ دو لگژری باتھ لیتا ہے، اسے بادام اور تل کے تیل سے رگڑ کر نہلایا جاتا ہے تاکہ اس کی کھال چمکدار اور اس کی جلد صحت مند رہے۔
انمول کی قیمت اس کی جسمانی موجودگی سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کا نطفہ اس کے مالک کے لیے اہم آمدنی کا ذریعہ ہے، جو ہر ہفتے اسے دو بار نکالتے ہیں۔ جو 900 تک مویشیوں کی افزائش کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس سے مالک کو ماہانہ تقریباً 5 لاکھ روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔
انمول کی والدہ بھی ایک مشہور بھینس تھی، جو روزانہ 25 لیٹر دودھ دینے کے لیے جانی جاتی تھی۔ اس کی میراث انمول کے ذریعے اب بھی جاری ہے، جو بھارت کی مویشی پروری کی صنعت میں سب سے قیمتی جانوروں میں سے ایک بن چکا ہے۔