مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر بھارت خود متحد نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر بھارت خود متحد نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی
مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر بھارت خود متحد نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر بھارتی حکومت اور اپوزیشن خود متحد نہیں ہیں جبکہ سیاسی اختلافات کے باوجود پاکستانی قوم ہم زبان ہے۔

وزیر خارجہ نے گزشتہ روز سینیٹ میں اظہارِ خیال کے دوران کہا کہ کشمیر کے اہم معاملے پر پاکستانی حزبِ اختلاف نے کھلے دل کا مظاہرہ کیا اور میں سمجھتا ہوں کہ میری قوم کسی طرح بھی مایوس نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے اپوزیشن اراکین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ کی بات چیت سے میری حوصلہ افزائی ہوئی اور اب میں کہہ سکتا ہوں کہ سیاسی اختلافات ہمیں الگ نہیں کرسکتے۔ پوری پاکستانی قوم مسئلہ کشمیر کے معاملے پر ہم آواز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کی اپیل پر کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے آج قوم یک زبان ہوگی

شاہ محمودقریشی نے کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کے خلاف دائر کی گئی درخواست کو بھارت کی عدالتِ عظمیٰ کے لیے بڑی آزمائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اراکینِ سینیٹ کی معلومات مجھ سے بہتر ہیں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مسئلے پر بحث اور خطابات کے بعد متفقہ قرارداد پر اختتام خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کو سینیٹ کے اجلاس سے ایک مثبت پیغام پہنچا جس سے اہلیانِ کشمیر کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپوزیشن کے سینیٹرز نے بھی بڑھ چڑھ کر تجاویز دیں لیکن ا س کے برعکس بھارت کا ماحول بالکل الگ ہے۔ ان کی سیاسی جماعتیں سری نگر جانا چاہیں تو اس کی اجازت نہیں دی جاتی۔

وزیر خارجہ کے مطابق غلام نبی آزاد نے کہا کہ اگر کچھ چھپایا نہیں جا رہا تو سری نگر میں آزاد گھومنے پر پابندی کیوں لگائی گئی؟ انہوں نے بتایا کہ بھارتی اپوزیشن نے حکومت کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی ہےاور ہم سمجھتے ہیں کہ عدالت کے لیے انصاف آسان نہیں ہوگا۔ آر ایس ایس کا فلسفہ اور انتہا پسندی کا دباؤ سپریم کورٹ کا امتحان ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سیاسی، سفارتی اور خارجی آپشنز پر غور ضروری ہے۔ قوموں پر آزمائش کا وقت ضرور آتا ہے مگر ہم مایوس نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے غزوۂ بدر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جذبۂ حق پرستی ہو تو 313 بھی بھاری پڑتے ہیں۔ مکار دشمن ہماری اقتصادی حالت کا غلط فائدہ اٹھانا چاہتا ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ 

دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کی گئی ہے کہ عدلیہ حکم جاری کرے جس کے تحت حکومتِ وقت  آزاد کشمیر میں جہادی کیمپس لگائے اور جموں و کشمیر میں جہاد شروع کیا جائے۔

شریف شبیر نامی پاکستانی شہری نے گزشتہ روز یہ درخواست  عدالتِ عظمیٰ میں اپنے وکیل میاں گوہر ایڈووکیٹ کے ذریعے جمع کروائی ہے۔ درخواست گزار کے ساتھ ساتھ حکومتِ پاکستان کو بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت آزاد کشمیر میں کیمپس لگا کر جموں و کشمیر میں جہاد شروع کرے۔ سپریم کورٹ میں درخواست دائر

Related Posts