رواں برس کے پہلے ماہ کے دوران پہلی بار یہ اندوہناک خبر سننے کو ملی کہ خیرپور میں ایک اور ننھی کلی کو کسی جنسی درندے نے زیادتی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا جو اپنی نوعیت کا کوئی پہلا کیس نہیں ہے بلکہ یہ واقعات اب بدقسمتی سے معمول کا حصہ بنتے چلے جا رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور بالخصوص پولیس ایسے واقعات کو روکنے میں ناکام کیوں نظر آتے ہیں؟ بچوں سے جنسی زیادتی اور قتل کے واقعات میں اضافہ کیوں ہورہا ہے؟ آئیے ایسے ہی تمام تر سوالات کے جوابات تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تازہ ترین کیس
فی الحال اِس کیس کے حوالے سے زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔ ضلع خیر پور میں کسی جنسی درندے نے مونیکا نامی 7 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کردیا ہے جبکہ یہ واقعہ خیر پور کے علاقے پیر جو گوٹھ میں پیش آیا۔
پیر جو گوٹھ میں 7 سالہ بچی کو اغواء کیا گیا اور مبینہ جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ ملزمان بچی کو کیلوں کے باغ میں لے گئے اور اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا جس کی لاش اسی باغ میں چھپائی گئی۔
جب علاقہ مکین باغ میں پہنچے تو بچی کی لاش مل گئی جس کے بعد پولیس کو اطلاع کی گئی، پولیس نے بچی کی لاش پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کردی۔ متعلقہ ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ بچی پر لکڑیوں سے وار کرکے قتل کیا گیا۔ لواحقین نے اس بہیمانہ ظلم و تشدد کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرایا ہے۔
بچی کے والد کی مدعیت میں درج مقدمے میں 3 نامعلوم ملزمان نامزد ہیں۔ مقدمے کے متن میں دہشت گردی اور قتل کی دفعات شامل ہیں۔ ایس ایس پی خیرپور امیر سعود کا کہنا ہے کہ بچی کے جسم سے سیمپل اور فنگر پرنٹس لے چکے ہیں۔ کچھ مشکوک افراد سے تفتیش جاری ہے۔ مزید تفصیلات مکمل تفتیش کے بعد سامنے آئیں گی۔
سوشل میڈیا کا ٹاپ ٹرینڈ
میڈیا رپورٹ کے مطابق بچی کا نام مونیکا ہے تاہم سوشل میڈیا صارفین نے اسی بچی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے اسے مومنہ لاڑک بتایا ہے اور آج کا سوشل میڈیا ٹاپ ٹرینڈ بھی جسٹس فار مومنہ لاڑک ہے۔ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا صارفین نے ٹاپ ٹرینڈ سیٹ کرنے سے قبل بچی کے درست نام پر تحقیق نہیں کی، بہرحال یہ ہمارا موضوع نہیں ہے۔
سوشل میڈیا صارف حسیب اسلم سمیت دیگر شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر شرعی سزائیں نافذ کردی جائیں تو ایسے کیسز ہی نہیں ہوں گے۔ حسیب عالم نے واقعے کا ذمہ دار وفاقی حکومت اور وزیرِ اعظم کو ٹھہرایا ہے۔
https://twitter.com/MianH222/status/1348851527709044736