ڈی جی رینجرزسندھ میجر جنرل افتخار حسن چو ہدری کی زیر صدارت سکیورٹی اداروں نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر قابو پانے کیلئے سرجوڑ لئے۔ڈی جی رینجرز کی زیر صدارت ہیڈ کوارٹرز پاکستان رینجرزسندھ میں شہر میں امن وامان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔
جمعہ کے روز ہونیوالے اجلاس میں اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ،جوائنٹ ڈی جی آئی بی، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ڈی آئی جیز(ایسٹ، ساؤتھ، ویسٹ،اسپیشل برانچ، سی آئی اے اور ٹریفک)، پولیس، رینجرزاور حساس اداروں کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی میں سال نو کے دوران جرائم کی وارداتوں میں ہولناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، کراچی میں اس نئے سال کے 12 دنوں میں 5 پاکستانی شہری ڈکیتیوں کے دوران مزحمت پراپنی جان گنواچکے ہیں۔ یوں تو کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آچکی ہے لیکن ڈکیتی اور چوری کا سلسلہ کسی صورت تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
کراچی میں سال نو کے دوران ڈکتیوں کی جانب سے مزاحمت پر فوری گولیاں مارنے کی حکمت عملی سامنے آئی ہے جس سے کراچی کے شہریوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، کراچی پولیس نے 2021ء کے اختتام سے قبل 2020ء کے مقابلے میں جرائم سے متعلق رپورٹ جاری کی جس میں ملک کے سب سے بڑے شہر میں گزشتہ برس کے مقابلے میں مجموعی طور پر جرائم کی شرح بڑھی ہے۔
پولیس کی اپنی رپورٹ کے مطابق 2021 میں قتل کی وارداتیں 10 فیصد بڑھیں ، پولیس رپورٹ کے مطابق کراچی میں 2020 میں 507 افراد قتل ہوئے جبکہ 2021کے دوران 541 افراد قتل ہوئے ۔
2020 میں کراچی میں 20 ہزار 743 موبائل فون چھینے گئے جبکہ 2021 میں 24 ہزار 130افراد موبائل فون سے محروم ہوئے ۔کراچی پولیس کے مطابق 2020 میں 1ہزار 667 گاڑیاں چھینی یا چوری ہوئیں۔2021ء میں یہ تعداد 2ہزار 60 تک پہنچ گئی جبکہ سال 2022 میں محض 15 روز میں ڈاکوؤں، لٹیروں اور چوروں نے 795 شہریوں کوموبائل فون سے محروم کردیا، 85 موٹر سائیکلز چھینی اورایک ہزار50 چوری کرلی ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ڈاکو واردات کیلئے کھلے عام اسلحہ استعمال کرنے لگے ہیں، پولیس وارداتیں روکنے میں ناکام ہے جب کہ گزشتہ سال کی نسبت جنوری کے دوہفتوں میں جرائم کی شرح میں 30 فیصداضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی میں پولیس کی نفری دُگنی بھی کر دیں تو بھی جرائم پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔عمران یعقوب منہاس فرماتے ہیں کہ شہر کو ڈیڑھ سے دو لاکھ کیمروں کی ضرورت ہے، جب تک شہر میں ہر جگہ کیمرے نہیں لگیں گے اس وقت تک جرائم کی شرح پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔
کراچی میں امن وامان کی بحالی اور جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کیلئے سکیورٹی اداروں کا مل کر اقدامات اٹھانے کا فیصلہ قابل تحسین ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہر میں بڑھتے ہوئے جرائم کے سدباب کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں اور شہریوں کو خوف کی فضاء سے نکال کر تحفظ فراہم کیا جائے۔