اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان نے رکن قومی اسمبلی اسد قیصر کو مولانا فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی اور محمود اچکزئی کے ساتھ مشاورت کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ اپوزیشن کا بڑا اتحاد تشکیل دیا جا سکے۔
اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا بڑا اتحاد چاہتے ہیں۔
عمران خان کا خیال ہے کہ اگر حکومت کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور ہونا ہے تو مولانا فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی اور اچکزئی کو مذاکرات کا حصہ بنانا چاہیے۔
سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا کو بتایا کہ پی ٹی آئی 9 مئی اور 24 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے آزاد عدالتی کمیشن کے قیام کی خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت عدالتی کمیشن میں دلچسپی نہیں رکھتی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت اپنے جرائم کو چھپا رہی ہے۔
علی امین گنڈا پور پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی صدارت سے فارغ، وزارت اعلیٰ کو بھی خطرہ؟
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اگر حکومت عدالتی کمیشن تشکیل دیتی ہے تو مذاکرات آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک اس وقت سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے اور شدید داخلی اور خارجی مسائل درپیش ہیں۔ جب تک نمائندہ حکومت اور سیاسی استحکام نہیں ہوتا، ملک ترقی نہیں کرے گا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملک کے بہترین مفاد کے لیے پی ٹی آئی کے بانی نے مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے، مقصد ملک کی سیاسی اور اقتصادی استحکام ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بالآخر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی حکومت کے چلانے کے طریقے پر نظر رکھے گی۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس وقت پارلیمنٹ بے اثر ہے، سینیٹ نامکمل ہے اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں کوئی مخصوص نشستیں نہیں ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس صورت میں استحکام کیسے آئے گا اور حکومت کے امور کیسے چلیں گے؟۔