نواز شریف کے اہم سوالات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 نواز شریف کرپٹ تھے، بدعنوان تھے یا قوم کے مجرم، تمام ہی صورتوں میں ان پر مقدمہ قائم کرکے بہت منطقی انداز میں تمام تر الزامات کا سامنا کیا جاسکتا تھا۔

لیکن نواز شریف کے ساتھ جو ہوا اور پھر نواز شریف نے بدلے میں سسٹم کے ساتھ جو کیا، وہ دونوں ہی کوئی منطقی باتیں نہیں تھیں، یعنی قوم کے ووٹوں سے منتخب وزیر اعظم کو اقتدار سے الگ کردیا گیا اور پھر نواز شریف علاج کا بہانہ بنا کر لندن پہنچ گئے۔

طویل خودساختہ جلاوطنی بھگتنے کے بعد نواز شریف آج کل پنجاب کے مختلف شہروں میں سیاسی مہم میں مصروف ہیں۔ کوئٹہ کی یاترا بھی خوب رہی جہاں سابق وزیر اعلیٰ جام کمال سمیت متعدد سیاسی رہنما ن لیگ کے قافلے میں شامل ہوگئے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) پنجاب میں پی ٹی آئی کے ہاتھوں اپنا چھنا ہوا مینڈیٹ دوبارہ حاصل کرنے کی تگ و دو میں ایک ایسے وقت میں مصروف ہے جب عمران خان کو جیل بھیج دیا گیا ہے اور مختلف حیلے بہانوں سے باہر آنے سے باز رکھا جارہا ہے۔

محسوس ایسا ہوتا ہے کہ ن لیگ کیلئے اپنے سربراہ عمران خان سے محروم پی ٹی آئی ایک آسان ہدف ثابت ہوگی اور بڑی آسانی سے نواز شریف وزیر اعظم بن جائیں گے، تاہم عوام کی جانب سے غم و غصے کا اظہار بھی جاری ہے اور وہ بھی بے جا نہیں۔

عوام کا یہ ماننا ہے کہ ایک سال اور کچھ ماہ کی شہباز شریف حکومت بھی تو معاشی مسائل کا تدارک نہیں کرسکی، پھر نواز شریف ہمارے مسائل کا حل کیسے نکال سکتے ہیں؟ اور گزشتہ روز نواز شریف کی تقریر بھی اہمیت کی حامل ہے۔

سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران نواز شریف نے کہا کہ آئے دن وزیر اعظم بدلنے، جیل میں ڈالنے یا ملک بدری سے ملک نہیں چلے گا۔ 2017 میں ہماری اچھی خاصی حکومت ختم کردی گئی۔ اس وقت ہم بھارت سے بہتر معیشت کے مالک تھے۔

ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران نواز شریف نے کہا کہ پاکستان خوشحال تھا، روپیہ مضبوط تھا اور مہنگائی نام کی کوئی چیز دیکھنے میں نہیں آتی تھی۔ ہمارے دور میں دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ دونوں ختم ہوچکے تھے۔ سی پیک پر تیزی سے عملدرآمدجاری و ساری تھا۔

کنونشن سے خطاب کے دوران سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک ترقی کررہا ھتا، مگر ہمارے خلاف سازش ہوئی اور حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ اگر حکومت ختم نہ کی جاتی تو آج پاکستان ایک مضبوط ملک ہوتا۔ ججز کو سازش کا حصہ بن کر ملک پر کلہاڑا چلانے کی کیا ضرورت تھی؟

نوازشریف نے کہا کہ الیکشن میں ہیرا پھیری کیوں ہوئی؟ آر ٹی ایس کیوں بند ہوا۔ عمران خان کو لانے والے بھی اس بات کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا کہ وہ خود ہے۔ پاکستان کے ساتھ جو کچھ 70برس تک ہوا، اللہ نہ کرے کہ کسی اور ملک کے ساتھ کبھی ہو۔

خطاب کے دوران نواز شریف نے جو کچھ کہا، بلاشبہ اس میں مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ ہوسکتا ہے، ہوسکتا ہے کہ نواز شریف وزیر اعظم بننے کیلئے قوم کی ہمدردیاں سمیٹنا چاہتے ہوں اور ایسے وقت میں جب الیکشن نزدیک ہیں، ان کی یہ مبینہ خواہش کوئی بے جا بھی نہیں۔

لیکن جو اہم سوالات سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اٹھائے ہیں، وہ اپنی جگہ اہم ہیں اور خاص طور پر یہ بات تو حرف بہ حرف درست ہی لگتی ہے کہ اگر نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ سے نہ ہٹایا جاتا، آر ٹی ایس نہ بٹھایا جاتا تو ملک میں جمہوریت کا پہیہ منطقی انداز میں چلتا رہتا اور آج پاکستان ایک بہتر معیشت ہوتا۔

 

Related Posts