سیاست میں اخلاقی اقدار کی اہمیت

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اخلاقیات ہماری روزمرہ کی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں، کیونکہ اس کا تعلق ہمارے رویے اور فیصلوں کی تشکیل سے ہے۔ اخلاقیات وہ اصول اور اقدار ہیں جو صحیح اور غلط کے درمیان فرق کرنے میں افراد کی رہنمائی کرتے ہیں۔

اخلاقی زندگی گزارنے میں دوسروں کے ساتھ احترام، ایمانداری اور انصاف پسندی کے ساتھ برتاؤ کرنا اور اپنے اعمال کی ذمہ داری خود لینا شامل ہے۔ مزید برآں، جمہوریت میں اخلاقیات کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جہاں شہریوں کو اپنے منتخب عہدیداروں کی دیانت اور راستبازی پر بھروسہ کرنے سے پہلے کچھ عوامل کا جائزہ لینا پڑتا ہے۔

ایک جمہوری معاشرے میں سیاست دانوں کو ان کے اعمال اور بیانات کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔ انہیں اپنے ساتھی سیاست دانوں کے بارے میں عوامی بیانات دیتے وقت اخلاقی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ عوامی گفتگو اخلاقی اور قابل احترام ہے، اور یہ کہ جمہوری عمل منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ہوا کرتا ہے۔ اخلاقی معیارات کی پاسداری کرتے ہوئے سیاست دان عموماً اس معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کی خدمت کے وہ دعوے کر رہے ہوتے ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کا حالیہ واقعہ سیاست میں اخلاقیات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ عمران خان قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے اور وہیل چیئر پر عدالت میں گزشتہ روز پیش ہوئے جبکہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی طبی حالت کے باوجود انہیں عدالت میں پیش ہونے سے استثنیٰ دینے سے انکار کر دیا۔ اس فیصلے نے تنازعہ کو جنم دیا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمران خان کو چیلنج کیا کہ وہ اپنے زخموں کے ثبوت فراہم کریں یا سیاسی بیانات دینا بند کریں۔

اگرچہ سیاست میں اختلاف ناگزیر ہے، لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اخلاقی معیارات کو ہر حال میں برقرار رکھا جانا چاہیے۔ مریم اورنگزیب کی طرح دیگر وفاقی وزراء کو بھی چاہیے کہ وہ عمران خان کی چوٹ پر سیاست کرنے سے گریز کریں اور اس کے بجائے باعزت مذاکرات اور تعاون کو فروغ دینے پر توجہ دیں۔ سیاسی گفتگو میں اخلاقی اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے شہری اپنے منتخب عہدیداروں کو جوابدہ ٹھہرا سکتے ہیں اور ان سے مختلف بیانات پر سوالات بھی کرسکتے ہیں۔

وفاقی وزراء کا تو ذکر ہی کیا، خود پی ٹی آئی کے عہدیداران اور عمران خان کی جانب سے بھی بعض سیاستدانوں، بالخصوص نواز شریف اور موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بیماری اور تکلیف کے معاملات کو سیاسی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، اور اگر آج ن لیگی وزراء یہی عمل دوہرا رہے ہیں تو اس پر حیرت نہیں ہونی چاہئے، تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ سیاسی ماحول کو بہتر بنانے کی امید ہی ترک کردی جائے۔

بلاشبہ اخلاقیات ہماری روزمرہ کی زندگیوں اور جمہوری معاشروں میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک صحت مند اور انصاف پسند معاشرے کو فروغ دینے کے لیے یہ افراد اور سیاست دانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اخلاقی معیارات کو برقرار رکھیں، حتیٰ کہ ایک دوسرے کے خلاف سیاسی بیان بازی کے دوران بھی ذاتیات پر حملوں سے گریز کرنا چاہئے۔

Related Posts