آئی ایم ایف نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

واشنگٹن : عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے اسٹاف سطح کے معاہدے کیلئے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق کسی بھی طرح کی شرط عائد کرنے سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایسٹر پریز نے نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو کے دوران کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق قیاس آرائیوں میں کوئی  صداقت نہیں، پاکستان سے مذاکرات صرف معاشی پالیسی پر ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

سینیٹ کی گولڈن جوبلی پر 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری

آئی ایم ایف نمائندہ برائے پاکستان ایسٹر پریز نے بے بنیاد قیاس آرائیوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کسی بھی معاہدے میں ایٹمی پروگرام کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی۔

ایسٹر پریز نے کہا کہ پاکستان سے معاشی معاہدے پر کیے گئے مذاکرات معاشی مسائل اور بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ حل کرنے پر ہو رہے ہیں، مذاکرات کا محور میکرو اکنامک استحکام اور مالی استحکام لانا ہے، اس سے ایٹمی پروگرام کا کوئی تعلق نہیں۔
نجی ٹی وی پروگرام کے میزبان ثمر عباس کے سوال کے جواب میں  ایسٹر پریز کی جانب سے بھیجے گئے جواب میں واضح طور پر کہا گیا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نویں ریویو کیلئے ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق کی جانے والی قیاس آرائیاں جھوٹی ہیں۔

نمائندہ آئی ایم ایف نے اپنے جواب میں کہا کہ ابھی یا ماضی میں بھی آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کسی بھی معاہدے میں اس طرح کی چیز کے ذکر میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ پاکستان سے مذاکرات کا مقصد ہے کہ بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ حل کیا جائے اور یہ آئی ایم ایف کا مینڈیٹ ہے۔

Related Posts