نئے ڈی جی آئی ایس پی آر کی تقرری پر بے جا قیاس آرائیاں: حقیقت کیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نئے ڈی جی آئی ایس پی آر کی تقرری پر بے جا قیاس آرائیاں: حقیقت کیا ہے؟
نئے ڈی جی آئی ایس پی آر کی تقرری پر بے جا قیاس آرائیاں: حقیقت کیا ہے؟

آج سے ایک روز قبل پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے نئے ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار نے سابق ڈی جی میجر جنرل آصف غفور کی رخصتی پر خوشیاں منانے والوں کو نپے تلے الفاظ میں پیغام دیا۔

خوشیاں منانے والوں کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپ پاک فوج کے طریقۂ کار کو سمجھنے سے قاصر ہیں، انہوں نے میجر جنرل آصف غفور کی عظیم خدمات پر ان کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔

میجر جنرل بابر افتخار کے بیان کا پس منظر

بیان کا پس منظر دراصل یہ ہے کہ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور پاکستان میں کام کرنے والی بھارت نواز برادری کی آنکھوں کو کھٹک رہے تھے۔ ان کا کام ملک دشمن عناصر کو ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا۔

سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے ففتھ جنریشن وار میں بھارت اور اس کے ساتھ دینے والے بشمول بھارت نواز برادری کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ان کے جاتے ہی پروپیگنڈہ شروع ہوگیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے عہدے کی مختصرتاریخ

اگر ترجمان پاک فوج (ڈی جی آئی ایس پی آر) کے عہدے کی مختصر تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اس عہدے پر کام کرنے والے پہلے تین افراد کی تعیناتی اور سبکدوشی کی تاریخ دیکھنا کافی ہوگا۔ 

سب سے پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر کرنل شہباز خان نے مئی 1949ء سے لے کر جولائی 1952ء تک پاک فوج کی ترجمانی کا فریضہ سرانجام دیا۔ ان کے بعد کموڈور مقبول حسین آئے۔

کموڈور مقبول حسین نے اگست 1952ء سے اکتوبر 1965ء تک ذمہ داریاں نبھائیں جبکہ کرنل زیڈ اے سلہری کو نومبر 1965ء میں ڈی جی آئی ایس پی آر بنایا گیا جو اگست 1966ء تک فرائض سرانجام دیتے رہے۔

میجر جنرل آصف غفور کے خلاف پروپیگنڈے کی وجہ؟

اب ذرا بات ہوجائے میجر جنرل آصف غفور کی  تو سابق ڈی جی آئی ایس پی آر کو 15 دسمبر 2016ء کو پاک فوج کی ترجمانی کا فریضہ سونپا گیا۔ انہوں نے 16 جنوری 2020ء تک اس عہدے پر خوش اسلوبی سے کام کیا۔

ایک اہم بات جو میجر جنرل آصف غفور کے دور میں ہوئی وہ بھارتی سپاہی ابھی نندن کی گرفتاری تھی۔ آپ کو یاد ہوگا میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم بھارت کو سرپرائز دیں گے اور انہوں نے سرپرائز بھی دیا۔

کیا آپ کو ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ میجر جنرل آصف غفور ڈی جی آئی ایس پی آر کے طور پر بہترین خدمات انجام دے رہے تھے؟ کیا بھارت یا افواجِ پاکستان کے خلاف بیانات دینے والوں کو ان کی شخصیت اچھی لگتی ہوگی؟

یقیناً نہیں۔ اور جیسے ہی میجر جنرل آصف غفور نے ڈی جی آئی ایس پی آر کا عہدہ چھوڑا، سوشل میڈیا پر ان کے خلاف بے بنیاد بیان بازی شروع ہو گئی۔ کچھ شعبدہ بازوں نے کہا کہ وہ خود نہیں گئے، بلکہ ہم نے انہیں ہٹوایا۔

بے بنیاد پروپیگنڈے کا جواب

سابق ڈی جی آئی ایس پی آر کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈے کا جواب دینا ضروری تھا، اس لیے نئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ خوشیاں منانے والے پاک فوج کے طریقہ کار کو نہیں سمجھتے۔

آپ نئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار کے اس پیغام کا حقیقی مقصد شاید سمجھ گئے ہوں گے کیونکہ سمجھدار کے لیے تو اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔ انہوں نے اشارہ کردیا، سمجھنے والے باآسانی سمجھ جائیں گے۔

اس موقعے پر سادہ لوح افراد جو اشاروں کا مطلب نہیں سمجھتے ، ان کے لیے ایک وضاحت کرتے چلیں کہ خوشیاں منانے والے کون اور پاک فوج کے طریقہ کار کا کیا مطلب ہے؟

دراصل پاک فوج کا طریقہ کار یہ ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے عہدے کی ایک مدت قواعد و ضوابط کے تحت مقرر ہوتی ہے،  میجر جنرل آصف غفور کا 3 سالہ دور مکمل ہونے کے بعد انہیں  یہ عہدہ چھوڑنا تھا۔ 

سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اوکاڑہ میں پاک فوج کی 40ویں انفنٹری ڈویژن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) کے طور پر ذمہ داری سنبھال لی ہے۔

اگر ہم خوشیاں منانے والوں کی بات کریں تو ان سے مراد بھارت نواز برادری اور ملک دشمن عناصر ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے میجر جنرل آصف غفور کے خلاف سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے پروپیگنڈہ کیا۔ 

نئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا تعارف

چلتے چلتے آپ سے  نئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا مختصر تعارف کرواتے چلیں۔ میجر جنرل بابر افتخار نے 1990ء میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا۔ ان کا تعلق آرمڈ کور کی یونٹ 6 لانسر سے ہے۔

نئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے تین  جگہ سے گریجویشن کر رکھی ہے۔ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ ، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد اور رائل کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج اُردن تینوں جگہ سے ڈگری لی ہوئی ہے۔

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق میجر جنرل بابر افتخار کمانڈ، اسٹاف اور انسٹرکشن یعنی پاک فوج کے انتظامی شعبہ جات کے وسیع تجربے کے حامل ہیں۔

اس سے قبل میجر جنرل بابر افتخار آرمر بریگیڈ میں بریگیڈ میجر رہے جبکہ شمالی وزیرستان کے انفنٹری ڈویژن میں بریگیڈ اسٹاف کے طور پر بھی وطن کی خدمت کی۔

علاوہ ازیں میجر جنرل بابر افتخار کور ہیڈ کوارٹر میں چیف آف اسٹاف کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ آپ کو آپریشن ضربِ عضب ضرور یاد ہوگا؟ وہی جس میں ملک سے دہشت گردوں کا صفایا کیا گیا۔

آپریشن ضربِ عضب میں نئے ڈی جی آئی ایس پی آر آرمرڈ بریگیڈ اور انفرنٹری بریگیڈ کی کمانڈ کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ پاکستان ملٹری اکیڈمی اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے فیکلٹی ممبر بھی رہے۔

سب سے آخری بات، میجر جنرل بابر افتخار ڈی جی آئی ایس پی آر بننے سے قبل آرمرڈ ڈویژن کی کمانڈ کر رہے تھے۔ یہ ہے ان کا کمانڈ، اسٹاف اور انسٹرکشن کا تجربہ، جس کی ہم بات کرچکے ہیں۔

Related Posts