ملیر ندی کے پشتے کم کرکےغیر قانونی پلاٹنگ کی تیاریاں شروع

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
illegal plotting started in Malir river

کراچی : طاقتور قبضہ مافیا نے اراضی سرکاری پر قبضے اور پلاٹنگ کے لیے ملیر ندی کے اندر نیا پشتہ بنا کر چوڑائی کم کرنا شروع کردی ، اطراف کی زمین پر پلاٹنگ کی تیاری بھی شروع ہو گئی۔

بند کو ندی کے اندر سے تعمیر کرنے کا کام جاری ہے، ندی کی چوڑائی کم ہونے سےملیر ندی سے متصل کراچی کے علاقے ندی میں طغیانی آنے سے ڈوب جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی فیز 7 کے قریب ملیر ندی کے اندر کچرا اور مٹی ڈال کر اس کی چوڑائی کم کی جا رہی ہے تاکہ اطراف میں پلاٹوں کے لیے اراضی حاصل کی جا سکے۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ عدالتی احکامات کے نام پر بسی بسائی بستیاں مسمار کرکے برساتی نالے چوڑے کرنے کی تیاری مکمل ہے تاہم یہاں الٹا کام جاری ہے کہ ملیر ندی کی چوڑائی مختصر کر کے اس کے اطراف پلاٹنگ کی جا رہی ہے۔

جس مقام پر یہ کام جاری ہے وہاں ندی مختصر ہونے سے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی ،محمود آباد، اعظم بستی ، منظور کالونی، ڈیفنس ویو،کشمیر کالونی،قیوم آباد، کورنگی ، لانڈھی ، شاہ فیصل کالونی اور ان سے متصل علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔

ورلڈبینک نے40 سال قبل 80 ارب کی لاگت سے پھیلتےکراچی کومحفوظ بنانے کےلئے ملیر ندی پر یہ بند بنایاتھا۔

منظور کالونی سےڈیفنس ویوتک ندی کےاندر ایک موڑ کافائدہ اٹھاتے ہوئے پہلےملیر بند کی گئی پھر اونچائی کےبرابربھرائی کرکے ایک کچی سڑک بنائی گئی اورپھرپیداکئےگئےخلاء کو شہر بھر کے کچرے سے بھرا جارہا ہے۔

ایک کرین مستقل طورپریہاں کھڑی کرکےروزانہ پھینکے جانےوالےکچرےکوپھیلادیا جاتا ہے تاکہ یہ اندازہ نہ ہوسکے کہ بھرائی کی جارہی ہے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا عملہ بھی شہر بھر سے کچرا یہیں لاکر ڈالتا ہے اور علاقہ کے لوگوں کاکہناہے کہ لینڈگریبربڑی پھرتی سے سیکڑوں ایکڑ ندی کی زمین حاصل کرکے راتوں رات دولت کےانبارلگاناچاہتےہیں۔

یاد رہے کہ اسی طرح 11-2010میں بھی کچھ لینڈ گریبرزنے ملیربندکےاندراسی طرح بھرائی کرکے مختلف سوسائٹیاں بنانے کی کوشش کی تھی لیکن ورلڈبینک کی جانب سے سخت مخالفت اورناراضگی کے سبب یہ منصوبے روک دیئے گئےتھے۔

اس حوالے سے جب ندی میں کام کرنےوالوں سے یہ پوچھا گیا کہ یہ کام کون کروا رہا ہے تو انہوں نے گل خان نامی ایک ٹھیکیدارکانام بتایا،کام کرنے والے مزدوروں نے بتایا کہ ہم صرف گل خان کو جانتے ہیں جو ہمیں یومیہ اجرت ادا کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:کراچی، بلدیہ شرقی میں بدعنوان افسران نے روڈ کٹنگ کے نام پر لاکھوں کما لیے

شہریوں نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ، محکمہ آبپاشی سندھ ،، کمشنر کراچی اور اعلیٰ پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر غیر قانونی منصوبے کے خلاف سخت ایکشن لے کر اپنی ذمہ داری پوری کریں اور غیر قانونی کام میں ملوث گل خان سمیت دیگر ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لا یا جائے۔