چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے گزشتہ روز گولیمار میں عمارت گرنے کے معاملے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر شدید برہمی کا اظہار کیا جبکہ کراچی رجسٹری میں دوران سماعت جسٹس سجاد علی شاہ کاکہنا تھا کہ کراچی میں چھوٹے چھوٹے پلاٹوں پر بلند وبالا عمارتیں کھڑی کردی جاتی ہیں اور سپریم کورٹ کے احکامات پر دکھاوے کیلئے انہدامی کارروائیاں دکھا کر آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
گولیمار میں گزشتہ روز عمارت منہدم ہونے سے 16 جانیں جاچکے ہیں، درجنوں افراد زخمی جبکہ لاکھوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، منہدم ہونیوالی عمارت چار سال پہلے ہی تعمیر کی گئی تھی، تنگ سے گلی میں 80 گزکے پلاٹ پر5منزلہ عمارت میں 10 فلیٹ قائم تھے جو ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں،گرنے سے قریبی عمارت بھی ٹیڑھی ہو گئی تھی جس سے کئی افراد زخمی ہو ئے۔
گولیمار کے علاقے میں تنگ گلیوں میں چھوٹے چھوٹے پلاٹس پر کئی کئی منزلہ تعمیرات عام ہیں، گولیمار میں سیکڑوں خلاف ضابطہ عمارتیں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ودیگر متعلقہ اداروں کیلئے ایک بڑا سوالیہ نشان ہیں کہ ان کی تعمیر کی اجازت کیوں اور کیسے ملی اور ان عمارتوں کو بجلی، پانی ،گیس اور سیوریج کی سہولت کیسے مہیاکی گئیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف مسلسل احکامات کے باوجود غیر قانونی عمارتوں کیخلاف کوئی خاطرخواہ پیشرفت سامنے نہیں آسکی، سندھ بلڈننگ کنٹرول اتھارٹی ودیگر اداروں نے ملکر کراچی کا نقشہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ 40،60 اور 80 گز کے پلاٹوں پر بھی کئی کئی منزلہ عمارتیں کھڑی ہیں ۔
کراچی میں رہائشی سہولیات کی کمی کے باعث اپنی چھت کا خواب دیکھنے والے سفید پوش عوام اپنی زندگی کی جمع پونجی بلڈرز مافیا کے ہاتھوں لٹانے کے بعد اپنی اوراپنے بچوں کی زندگیاں دائو پر لگارہے ہیں اور بلڈرز مافیا محض پیسوں کی خاطر انسانی جانوں سے کھیلنے میں مصروف ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ادنیٰ ملازم سے لیکراعلیٰ افسران تک سب پیسوں کی ہوس میں اس قدر ڈوب چکے ہیں کہ ان کو کسی چیز کاکوئی خوف نہیں۔
سپریم کورٹ کے احکامات پر گزشتہ دنوں 28 افسران کی معطلی کے باوجود بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہاہے، کراچی کا ہر شہری سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اعمال سے واقف ہے لیکن اس کے باوجود سونے کا انڈہ دینے والی اس مرغی کو سندھ حکومت ہلال کرنے کو تیار نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے مسلسل احکامات جاری کئے جانے باوجود کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف تاحال کوئی ایکشن ہوتا دکھا نہیں دیتا، عدالت عظمیٰ کو دکھانے کیلئے محض چند عمارتیں اور شادی ہال گراکر سب اچھا ہے کی رپورٹ پیش کردی جاتی ہے کیونکہ کراچی میں ہونیوالی تمام غیر قانونی تعمیرات میں پولیس، کے ایم سی ، کے ڈی اے، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور دیگر ادارے پوری طرح ملوث ہیں۔
سپریم کورٹ اپنی رٹ بحال کرنے کیلئے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اوردیگراداروں کے ساتھ ساتھ غیر قانونی تعمیرات کی پشت پناہی کرنیوالے سیاسی عناصر کو بھی کٹہرےمیں لائے کیونکہ جب تک سیاسی پشت پناہی ختم نہیں ہوگی تب تک کراچی میں زمینوں پر قبضوں، غیر قانونی تعمیرات اور دیگر جرائم کا خاتمہ کبھی ممکن نہیں ہوگا۔