شہر قائد میں چارجڈ پارکنگ کے نام پر شہریوں سے بھتہ وصولی جاری ہے۔ مقررہ چارجڈ پارکنگ فیس سے 300 فیصد زائد وصولی سے شہری پریشان ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع جنوبی اور شرقی میں ٹھیکیداروں نے من مانی فیسیں وصول کرنا شروع کردیں، متعلقہ اداروں کے افسران کی ملی بھگت سے ٹھیکیداروں کے شہریوں سے لڑائی جھگڑے روز کا معمول بن گئے، خصوصاََ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ چارجڈ پارکنگ، بلدیہ جنوبی، کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن، بلدیہ شرقی اور بلدیہ وسطی میں چارجڈ پارکنگ کے محکمے ٹھیکیداروں کو چارجڈ پارکنگ کے نام پر بھتہ وصولی کا کھلا لائسنس دے رہے ہیں۔
شکایات پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی بلکہ الٹا ان سے اضافی رقم وصول کر لی جاتی ہے۔ شہر قائد میں چارجڈ پارکنگ کے ٹھیکوں میں بد معاش گروپ سرگرم ہے۔ کراچی کے مختلف ادارے ان گروپس کو اپنے بھاری کمیشن کی خاطر نہ صرف ٹھیکے دیتے ہیں بلکہ ٹھیکوں کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی انہیں ہی چارجڈ پارکنگ وصولی کا غیر قاونی اور غیر اعلانیہ اختیار دے کر 50 فیصد آمدنی جیب میں بھرتے ہیں۔کلفٹن سی ویو کی پارکنگ سائٹ پربھی یہی کاروبار جاری ہے۔
کلفٹن سی ویو سائٹ پر ٹھیکیدار کا عملہ سی بی سی کی ٹی شرٹس پہن کر عوام کو پارکنگ کے نام پر موٹر سائکل کے 10 روپے کے بجائے 40 روپے اور کار اور بڑی گاڑیوں سے 80 تا 100 روپے وصول کر رہا ہے جسے کوئی پوچھنے والا نہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ کا متعلقہ محکمہ ان سے بھاری نذرانے وصول کر کے خاموشی اختیار کر لیتا ہے،ایک شہری نے اس کی ویڈیو بنائی تو پارکنگ کے ٹھیکیدار کی جانب سے ویڈیو بنانے والے پر تشدد بھی کیا گیا۔
تشدد کی شکایت کنٹونمنٹ بورڈ سے کرنے پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے اعلیٰ افسران یا تو لا پرواہ ہیں یا پھر وہ بھی اس کرپشن میں حصہ دار ہیں کیوں کہ یہ کرپشن باقاعدہ پرچی دے کر کی جا رہی ہے جس کے واضح ثبوت موجود ہیں اور اب تو ویڈیو بھی منظر عام پر آچکی ہے۔کے ایم سی کے محکمہ چارجڈ پارکنگ میں ضلع جنوبی کے افسران من مانیاں کر رہے ہیں اور یہی حال بلدیہ جنوبی کے محکمہ چارجڈ پارکنگ کا ہے۔
بلدیہ جنوبی میں کھلے عام 10 روہے کے بجائے 30 روپے کی پرچی دی جا رہی ہے، اور شہریوں کی شکایت پر کوئی سنوائی نہیں ہوتی،بلدیہ شرقی میں میونسپل کمشنر نے براہ راست چاجڈ پارکنگ کا غیر قانونی اور غیر اعلانیہ ٹھیکہ سابق ٹھیکیدار عبداللہ کے سپرد کر رکھا تھا جو آج بھی اسی کے حوالے ہے تاہم اس ٹھیکے میں اتنی کشش اور آمدنی ہے کہ ایک اور ٹھیکیدار کو غیر اعلانیہ ٹھیکہ دینے کے لیے ایم سی شرقی کو صوبائی وزراء کے فون آنے لگے۔
سندھ کے کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک وزیر نے ایم سی کو ہدایت دی ہے کہ ٹھیکہ بغیر نیلامی کے ان کے بندے کو دے دیا جائے۔ جب وزرا ہی بد معاشی کے لیے ٹھیکیداروں کی حمایت کریں گے تو عوام کی کون سنے گا؟ یہی وجہ ہے کہ عوامی شکایات پر ڈی ایم سی اور کے ایم سی کے افسران کوئی کارروائی کرنے کے بجائے اپنا حصہ لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔