اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ رُکوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جبکہ ریمارکس دیتے ہوئے معزز جج نے کہا کہ ہمارے سامنے عدلیہ پر وار کرنے والے شخص کا کیس ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں جنرل (ر) پرویز مشرف کا فیصلہ روکنے کے حوالے سے وزارتِ داخلہ درخواست کی سماعت ہوئی جس کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔
نوٹیفیکیشنز کے حوالے سے مطمئن نہ کرنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ جج جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دئیے کہ وزارتِ قانون جو نوٹیفیکیشن جاری کرتی ہے، وہ غلط ہوتا ہے۔
سماعت روکنے کی حکومتی درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں ججز کا لارجر بینچ نے سماعت کی جس میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی شامل ہیں۔
ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل کو کچھ وقت کے لیے صفائی پیش کرنے سے روک دیا اور کہا کہ وزارتِ داخلہ کا مؤقف سننے کے بعد دلائل دیں۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی عدالت کے نوٹیفیکیشن کی کاپی عدالت کو پیش کی گئی جبکہ سیکریٹری قانون کو بھی ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔
کیس پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سیکریٹری قانون کو ریکارڈ سمیت طلب کیا گیا تھا، جبکہ ہمیں ریکارڈ کی اصل دستاویزات چاہئیں، نقول سے کام نہیں چلے گا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ اکتوبر 1999ء کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دینے کے بعد وزارتِ داخلہ اس کی الگ شکایت کیوں درج نہیں کرواتی؟ وفاق اسی کیس میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہ ہونے کی شکایت کیوں کر رہا ہے؟
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی شکایت اگر درست نہیں ہے تو واپس لے جائیں۔ اگر آپ پرویز مشرف کے خلاف کیس نہیں چلانا چاہتے تو درخواست واپس لی جاسکتی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ خصوصی عدالت غداری کیس کا فیصلہ نہ سنائے۔
پرویزمشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ملزم اشتہاری ہوجائے تو اس کی طرف سے وکالت نامہ داخل کرانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
جسٹس اطر من اللہ نے کہا کہ جب پرویز مشرف وردی میں تھے تو مکا دِکھا رہے تھے اور اب وہ بہت ہی کمزور پڑ گئے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے سنگین غداری کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو متوقع طور پر آج ہی سنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں جنرل مشرف کا کٹا کھولنے کا کیا فائدہ ہو گا۔ انہوں نے گزشتہ روز کہا کہ عوام کی فلاح و بہبود کو اولیت دینے کی بجائے نئے گورکھ دھندوں میں نہیں پڑنا چاہئے۔
مزید پڑھیں: مشرف والا کٹا کھولنے کا کیا فائدہ؟ چوہدری شجاعت حسین