اسلام آباد ہائیکورٹ کی چین میں پھنسے طلبہ کے والدین کو مطمئن کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

pakistani in China
pakistani in China

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چین میں پھنسے طلبہ کے والدین کو مطمئن کرنے کیلئے وزارت خارجہ کوفوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے دیگر ممالک اپنے طلبا نکال رہے ہیں، کیا ہم میں اہلیت نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کروناوائرس کے پھیلاؤکے بعد چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی درخواست کی سماعت کی، اس دوران وزارت خارجہ کے نمائندے، متاثرہ بچوں کے والدین اور دیگر افراد پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران متاثرہ بچوں کے والدین نے کہا کہ24 ممالک نے اپنے شہریوں اور طلبہ کو چین سے نکالا ہے، لیکن پاکستان کا کوئی وزیر یا مشیر اب تک چین نہیں گیا، ہمارے بچے کمروں سے باہرنہیں جا سکتے، انہیں پتہ نہیں کہاں رکھا گیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کچھ طلبہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا ہے، چین میں پھنسے پاکستانیوں کے خاندانوں کو بلا کر انہیں تسلی دیں، ریاست نے بچوں کی سیکیورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہے۔

والدین کا کہنا تھا پاکستانی حکومت بچوں کو واپس نہیں لارہی جبکہ یونیورسٹی نے وطن واپسی کے لیٹر دے دیئےہیں ، جس طرح کی خوراک وہ چاہتے ہیں ان کونہیں دی جارہی، وہ مشکل میں ہیں، کیا اپریل تک وہاں پھنسے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وقت ضائع نہ ہو اور ہمیں پچھتاوا نہ رہ جائے،اگر ان کے ساتھ کچھ ہو گیا تو کون ذمہ دارہوگا، بچوں کو چین سے واپس لانے کے لیے حکومت کو حکم دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: مغربی میڈیا کورونا وائرس کو سیاسی رنگ دے کر ہمیں نقصان پہنچا رہا ہے۔چین کا شکوہ

دفترخارجہ کے حکام نے کہا کہ21 جنوری سے ووہان لاک ڈاؤن میں ہے، جس کیمپس میں کورونا وائرس سے متاثرہ بچوں کو منتقل کیا گیا وہ یونیورسٹی سے فاصلے پر ہے ، ہم میکنزم بنا رہے ہیں کہ روزانہ دن گیارہ بجے ہم ملاقات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہر روزہم چینی سفیرسے ملاقات کرکے اقدامات اٹھا رہے ہیں، چین میں اس مرض کے 64 ہزارمریض ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے خوف ہے، پاکستان میں اب تک 24 ہزارمسافر آچکے ہیں لیکن ووہان سے کوئی نہیں آیا۔

چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ چین سے دیگر ممالک اپنے طلبا نکال رہے ہیں، کیا ہم میں اہلیت نہیں، پالیسی کے معالات میں ہم مداخلت نہیں کریں گے، کم از کم یہ کر سکتے ہیں کہ طلبہ ڈائریکٹ ریاست کے ساتھ رابطہ کر سکیں، حتمی فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا ہم سے بہت جدید ملک ہے اور وہ بھی اپنے بچوں کو بہت دور جزیرے پر لے گئے ہیں، آسٹریلیا نے بھی چین سے آنے والے بچوں کو شہروں میں نہیں رکھا، بچوں کے والدین کو مطمئن کرنے کے لیے میکنزم بنایا جائے۔

ڈی جی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 64 ہزار افراد مشتبہ طور پر کورونا وائرس سے متاثر ہوئے، مشتبہ طور پر روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار افرادمتاثر ہورہے ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر 100 افراداس وبا سے مر رہے ہیں۔

عدالت نے وزارت خارجہ کو ہیلپ لائن کے لیے موبائل فون، ای میل، واٹس ایپ پبلک کرنے سمیت فوری طور پر فوکل پرسن مقرر کرنے کا حکم دیاساتھ ہی بچوں کے والدین کی جانب سے بھی نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت کو 21 فروری تک ملتوی کردی۔

Related Posts