اسلام آباد ہائی کورٹ نے چین میں پھنسے طلبہ کے والدین کو مطمئن کرنے کیلئے وزارت خارجہ کوفوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے دیگر ممالک اپنے طلبا نکال رہے ہیں، کیا ہم میں اہلیت نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کروناوائرس کے پھیلاؤکے بعد چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی درخواست کی سماعت کی، اس دوران وزارت خارجہ کے نمائندے، متاثرہ بچوں کے والدین اور دیگر افراد پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران متاثرہ بچوں کے والدین نے کہا کہ24 ممالک نے اپنے شہریوں اور طلبہ کو چین سے نکالا ہے، لیکن پاکستان کا کوئی وزیر یا مشیر اب تک چین نہیں گیا، ہمارے بچے کمروں سے باہرنہیں جا سکتے، انہیں پتہ نہیں کہاں رکھا گیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کچھ طلبہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا ہے، چین میں پھنسے پاکستانیوں کے خاندانوں کو بلا کر انہیں تسلی دیں، ریاست نے بچوں کی سیکیورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہے۔
والدین کا کہنا تھا پاکستانی حکومت بچوں کو واپس نہیں لارہی جبکہ یونیورسٹی نے وطن واپسی کے لیٹر دے دیئےہیں ، جس طرح کی خوراک وہ چاہتے ہیں ان کونہیں دی جارہی، وہ مشکل میں ہیں، کیا اپریل تک وہاں پھنسے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وقت ضائع نہ ہو اور ہمیں پچھتاوا نہ رہ جائے،اگر ان کے ساتھ کچھ ہو گیا تو کون ذمہ دارہوگا، بچوں کو چین سے واپس لانے کے لیے حکومت کو حکم دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: مغربی میڈیا کورونا وائرس کو سیاسی رنگ دے کر ہمیں نقصان پہنچا رہا ہے۔چین کا شکوہ