پھر کہہ رہا ہوں، کرپشن پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرونگا،وزیر اعظم

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پھر کہہ رہا ہوں، کرپشن پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرونگا،وزیر اعظم
پھر کہہ رہا ہوں، کرپشن پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرونگا،وزیر اعظم

اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ میں کہا کہ اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف کے سلسلے میں کی جا رہی قانون سازی کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی اور نیب کے 38قوانین میں سے 34میں ترمیم کی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف ہمارے کردار کی عالمی ادارہ صحت بھی تعریف کر رہا ہے،امید تھی اپوزیشن ہماری تعریف کرے گی، میں نے اپوزیشن کا رویہ دیکھا تو اپوزیشن کی قیادت کے حوالے سے میرے خدشات درست ثابت ہو گئے۔

ایف اے ٹی ایف پاکستان کے لیے ہے، ہمیں کوئی ذاتی فائدہ تو نہیں،اپوزیشن کو تھوڑی سی تعریف تو کردینی چاہیے تھی، اپوزیشن کو پاکستان کی بہتری کی کوئی فکر نہیں اور اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی، کرپشن کے خاتمے کی بات کریں تو یہ کہتے ہیں سیاسی انتقام لیا جارہا ہے،کرپشن پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کرونگا۔

انہوں نے کہا کہ موٹروے سانحہ پر پورا ملک ہل گیا، اس حوالے سے قانون منظور کیا جائے۔ بدھ کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر سربراہی اجلاس میں قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایوان میں قانون سازی میں مدد کرنے پر حکمران اراکین اسمبلی اور اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے موٹر وے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب سے یہ حادثہ ہوا ہے تو ہم سوچ رہے ہیں کہ اس کے لیے ایک قانون سازی کی جائے تاکہ آگے سے ناصرف ہماری خواتین بلکہ بچوں کو بھی تحفظ ملے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا کہ اس پر تین طرفہ کام کریں، اول چیز تو یہ کہ سیکس کرمنل کی رجسٹریشن کی جائے اور ان کا ڈیٹا بیس بنایا جائے کیونکہ دنیا بھر میں یہی ہوتا ہے اور دنیا کا تجربہ ہمیں بتاتا ہے کہ سیکس کے مجرمان اپنے جرم کو دہراتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مفرور مجرم پہلے بھی گینگ ریپ کر چکا ہے اور جو اسے سزا دی گئی تھی وہ عبرتناک نہیں تھی کیونکہ اس نے پھر یہی جرم کیا۔عمران خان نے کہا کہ یہ دو تو وہ جرائم ہیں جو رپورٹ ہوئے، بیچ میں ہو سکتا ہے کہ اس نے کتنے ہی ایسے جرم کیے ہوں جو رپورٹ نہیں ہو سکے اور ہمیں ہمیشہ یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ ہمیشہ بہت کم تعداد میں کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسے جرائم کے خلاف قانون سازی کر رہے ہیں تاکہ انہیں عبرتناک سزائیں دی جا سکیں تاکہ وہ یہ کام کرتے ہوئے خوفزدہ ہوں اور جلد ہم بل پیش کریں گے۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کے جرائم کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے اور اسی لیے ہم گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے حکمت عملی بنا رہے ہیں تاکہ انہیں عدالت میں اس مجرم کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہماری حکومت کی وجہ سے نہیں آئے ہیں، یہ ہمیں وراثت میں ملا ہے اور سب کو یہ بھی پتہ ہونا چاہیے کہ اس کی بلک لسٹ میں آنے کا یہ مطلب ہے کہ پاکستان پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ملک کا دنیا کے دیگر ممالک سے مالی معاملات منقطع ہو جاتے ہیں اور ہمارا ملک پہلے سے ہی مشکل حالات میں تھا اور زرمبادلہ کے ذخائر اس کا بڑا مسئلہ تھا۔انہوں نے کہاکہ دو سال قبل ہمارے جس سطح پر زرمبادلہ کے ذخائر تھے اس سے کرنسی پر اثر پڑتا ہے اور ہ سب جانتے ہیں کہ جیسے جیسے روپیہ مہنگا ہوتا ہے تو امپورٹس مہنگی ہو جاتی ہیں۔

Related Posts