پرتشدد بغاوت، سیاسی معاہدہ نہیں، حقیقت بے نقاب کرنے کیلئے قربانی دی، اشرف غنی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

"I had to sacrifice myself in order to expose the situation:Ashraf Ghani

نیویارک: سابق افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ کابل سے فرار کا فیصلہ چند منٹوں میں کیا گیا، پرتشدد بغاوت، سیاسی معاہدہ نہیں، کابل کو بچانے کیلئے قربانی دی، مجھے قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔

بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھاکہ 15 اگست 2021 کی صبح کوئی گمان نہیں تھا کہ یہ افغانستان میں ان کا آخری دن ہو گا تاہم طالبان کے کابل پر حملے کے بعد حکومت ٹوٹ گئی تھی۔

افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے کابل سے فرار ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ “منٹوں” میں کر لیا گیا تھا اور وہ ٹیک آف کرنے تک نہیں جانتے تھے کہ وہ ملک چھوڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب خوفزدہ تھے۔ اس نے مجھے دو منٹ سے زیادہ نہیں دیااگر میں سخت موقف اختیار کرتا ہوں تو سب مارے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:افغانستان میں طالبان حکومت نے آزاد الیکشن کمیشن کو تحلیل کردیا

اشرف غنی نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ ہم کہاں جائیں گے۔جب ہم نے ٹیک آف کیا تو یہ واضح ہو گیا کہ ہم واقعی جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک پرتشدد بغاوت، سیاسی معاہدہ نہیں،مجھے کابل کو بچانے کے لیے اور حقیقت کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنے آپ کو قربان کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ میری زندگی کوتباہ کر دیا گیا ہے، میری اقدار کو پامال کیا گیا اور مجھے قربانی کا بکرا بنایا گیا لیکن آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ طالبان حکومت میں ملک کو تاریخ کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا ہے۔

Related Posts