اسلام آباد:پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر سے لگ رہا تھا بجٹ سمیٹنے کی نہیں حکومت سمیٹنے کی تقریر کر رہے ہیں، عمران خان کی تقریر عوام کیلئے نہیں،سلیکٹر کیلئے تھی وزیر اعظم کو چیلنج کرتا ہو ں پارلیمنٹ یا ٹی وی پر بحث کر لیں، ہمارا وزیر اعظم بزدل ہے جواب دینگے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم کی پہلے دن، دوسرے دن، دو ہفتے بعد اور تین ماہ بعد بھی کورونا سے متعلق کوئی پلاننگ نہیں ہے،ریاست پاکستان کارگل کا کردار دہرا رہی ہے،کارگل میں ہمارے سپاہیوں کو کھانا مہیا نہیں تھا،جتنے لوگ مریں گے اتنا معیشت کو نقصان ہوگا۔
وزیر اعظم عمران کی قومی اسمبلی میں تقریر کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی اسمبلی میں بجٹ کی اختتامی تقریر ایسے لگ رہی تھی جیسے حکومت کے اختتام کی تقریر تھی،مسئلہ یہ تھا کہ اس تقریر میں کوئی سچ نہیں تھا، سب جھوٹ تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہم نے بڑا سوچ سمجھ کر لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا تھا اور ہم نے کورونا کی وباء کا مقابلہ کیا،ہماری بہت تیاری ہے اور ہماری تیاری اتنی ہے کہ ہمارا ہیلتھ سسٹم اس وباء کو سنبھال سکتا ہے، پر ایک ہی کنڈیشن ہے،اگر ہمارے عوام ایس او پی کو فالو کرتے تو ہمارا ہیلتھ سسٹم اس وباء کا مقابلہ کرلیتا۔
ہمارے وزیراعظم کا پہلے دن سے ہی پلان نہیں تھا، دوسرے دن بھی پلان نہیں تھا دو ہفتے بعد پلان نہیں تھا بلکہ آج تین چار مہینے بعد بھی پلان نہیں ہے۔ لاک ڈاؤن کا یہ مطلب نہیں تھا کہ آپ صرف عوام کوکہیں کہ اپنا خیال رکھیں۔ اس ٹائم میں آپ نے کیا قدم اٹھانا تھا؟ اس ٹائم میں آپ نے پاکستان کی ٹیسٹنگ کیپسٹی میں اضافہ کرنا تھا۔ اسپتالوں کو بہتر کرنا تھا۔پورے ریجن میں سب سے زیادہ کیسز صوبہ سندھ میں ہو رہے ہیں۔
صوبہ سندھ میں آبادی کے لحاظ سے سب سے زیادہ ٹیسٹنگ ہو رہی ہے اور لوگ سب سے زیادہ صحتیاب ہو رہے ہیں۔ کوئی صوبہ مریضوں کا بوجھ برداشت نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کی باتیں کر رہے ہیں یہ پہلے دن ہی کرتے۔ جب ڈبلیو ایچ او نے سارے صوبوں کو خط لکھا کہ لاک ڈاؤن جلدی کریں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آخر آپ نے آئی ایم ایف کو خوش رکھنا ہے آپ نے آئی ایم ایف کو پیسہ واپس کرنا ہے لیکن وہ قدم اٹھائیں جس سے اپنے عوام کی صحت اور زندگی بچا سکیں۔ آپ اپنے ہیلتھ سسٹم پر انویسٹ کریں۔