آج کل دنیا کورونا وائرس کے معاملے میں اپنے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ چینی شہر ووہان سے ابھرنے والی وبائی بیماری نے اب 25,000سے زیادہ افراد کو ہلاک کردیا ہے اور پوری دنیا اس سے متاثر ہورہی ہے۔
مہلک وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے تمام ممالک موثر اقدامات کررہے ہیں۔ لوگوں نے خود کو الگ تھلگ کردیا ہے اور کچھ ممالک نے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے۔
اس ساری صورتحال کے دوران دنیا بھر سے آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ فضائی آلودگی میں ڈرامائی کمی واقع ہورہی ہے۔ لاک ڈاؤن کے باعث انسانیت کے ساتھ، ہمارا سیارہ ارتھ بھی آلودگی سے پاک ہورہا ہے۔
جبکہ دیکھا جائے تو انسان خوراک کی حفاظت، صحت اور معیار زندگی کی بنیادوں کو مٹا رہے ہیں۔ انسان گلوبل وارمنگ کے بھی ذمہ دار ہیں جس نے دنیا کے مستقبل کو بدل دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق فضائی آلودگی سے دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ صحت کی ایجنسی کے مطابق دنیا میں 10 میں سے 9 افراد ہوا میں سانس لیتے ہیں جس میں آلودگی کی اعلی سطح ہوتی ہے۔ ایک اور رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے 50 سالوں میں، قدرت کی ہمارا تعاون کرنے کی صلاحیت کم ہوگئی ہے۔
انسانوں نے بے جا نمود نمائش کی خاطر لاکھوں زندگیوں سے کھیلا ہے‘ جس میں جنگلی حیات اور دیگر اقسام کی تباہی شامل ہے۔ اس کی اہم وجہ گلوبل وارمنگ، جنگلات کی کٹائی، مٹی کی کمی اور برف پگھلنا ہے۔
ہوا اور پانی کا معیار کم ہوا ہے، دنیا کے درجہ حرارت میں مسلسل تبدیلی آرہی ہے، اور ماحولیاتی نظام کم ہورہا ہے جس کے باعث میں کسی بھی دوسرے وائرس سے بڑا خطرہ لاحق ہے۔
دنیا کے متعدد حصوں میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران، ہر طرح کی آمدورفت بند ہے، فیکٹریاں اور صنعتیں بندہیں، فلائٹ آپریشن بند ہے اور لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی ہے۔
اس حوالے سے ناسا نے اطلاع دی ہے کہ چین پر آلودگی کی سطح میں کمی آچکی ہے۔ ایجنسی نے بتایا کہ نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی سطح – موٹر گاڑیاں اور صنعتی سہولیات کے ذریعہ خارج ہونے والی گیس۔ متعدد یورپی شہروں میں فضائی آلودگی میں اندازاً40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکہ میں آلودگی کی سطح گر گئی ہے۔ اور اب کراچی، جو کئی دنوں سے لاک ڈاؤن کا سامنا کر رہا ہے میں بھی ہوا کے معیار میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
اس صورتحال کا مشاہدہ کرنے کے بعد کوئی بھی آسانی سے کہہ سکتا ہے کہ انسان ہی وائرس پیدا کرنے کی اصل وجہ ہے۔ تبدیلیاں عارضی ہیں اور انہیں خوشخبری نہیں کہا جاسکتا کیوں کہ آلودگی زیادہ تر ممکنہ طور پر واپس آجائے گی اور ملکوں میں جاری کورونا وائرس بحالی کے بعد اس میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔