سرگودھا کے علاقے بھلوال میں ایک غریب شہری پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں بااثر افراد ایک شہری کو ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔
پنجاب میں حالیہ دنوں میں رونما ہونے والے چند واقعات نے صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز جو اپنے آپ کو عوامی خدمت، انسان دوستی اور انصاف کی علمبردار کے طور پر پیش کرتی ہیں، ان ہولناک واقعات پر مکمل خاموش نظر آتی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کلیم شاہ عقیل شاہ اور عقیل اعوان کا تعلق نبی شاہ بالا بھلوال سے ہے، مزدور ترکھان کو اسلحہ کے زور پر گھر سے اغواء کرکے ڈیرے پر بدترین تشدد کرتے رہے۔
ویڈیو میں درندہ صفت افراد کو بدترین تشدد کرتے دیکھا جاسکتا ہے، بااثر ملزمان کا ایک بھائی قتل اقدام قتل کے مقدمہ میں گزشتہ سات سال سے اشتہاری ہے۔
صوبے کے مختلف اضلاع میں ظلم، تشدد اور انسانیت سوز مظالم کی جو تصاویر اور اطلاعات سامنے آئی ہیں، وہ نہ صرف ناقابلِ یقین بلکہ ریاستی بے حسی کی انتہا کو ظاہر کرتی ہیں۔
پنجاب پولیس کی جانب سے تاحال کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی اور نہ ہی ملوث افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ عوامی حلقے، سوشل میڈیا صارفین اور انسانی حقوق کے کارکن اس بات پر برہم ہیں کہ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
اس سے قبل سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک اور دلخراش واقعے میں سابق پولیس افسر ملک عرفان نے اپنے مسیحی ملازم کاشف مسیح پر موبائل چوری کا الزام لگا کر نہ صرف شدید جسمانی تشدد کیا بلکہ اس پر ایسے وحشیانہ تشدد کا ارتکاب کیا جو انسانیت کی تمام حدیں پار کر گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملک عرفان نے اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر کاشف کو نہ صرف ڈنڈوں اور بھاری اشیاء سے مارا بلکہ اس کی ٹانگوں میں کیلیں ٹھونک دیں، جس کے باعث وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ اس لرزہ خیز واقعے کے بعد پولیس نے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے، تاہم دیگر دو ملزمان نے عدالت سے ضمانت حاصل کر لی ہے۔
یہ تمام واقعات پنجاب میں بڑھتے ہوئے عدم تحفظ، اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور پولیس نظام کی ناکامی کا واضح ثبوت ہیں۔
اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اسے صرف بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے ورنہ ظلم کی یہ آگ جلد پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔
بعض سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو پرانی ہے تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی مصدقہ اطلاعات موصول نہیں ہوسکیں۔