سیاسی محاذ آرائی کے تدارک کی ضرورت

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں حالیہ سیاسی صورتحال بے حد نازک دور میں داخل ہوچکی ہے جہاں حکومت اور تحریکِ انصاف میں سے کوئی ایک بھی فریق تصفیے کی طرف بڑھتا دکھائی نہیں دیتا۔

جمہوری نظام میں اپوزیشن اور حکومت دو مخالف قوتیں نہیں بلکہ ایک ہی گاڑی کے دو پہیے سمجھے جاتے ہیں تاہم حکومت کا ماننا ہے کہ عمران خان سیاستدان نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں جبکہ سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم عمران خان نے 1992ء میں قوم کو فتح دلا کر جو ورلڈ کپ جیتا، اس کے بعد پاکستان ون ڈے کی تاریخ میں کبھی ورلڈ کپ نہیں جیت سکا۔

آگے چل کر 2018ء میں عمران خان نے وزیر اعظم بن کر یہ نیا ریکارڈ قائم کیا کہ وہ پہلے کرکٹر بن گئے جنہوں نے یہ اہم ترین عہدہ سنبھالا اور عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کا فرض ادا کرتے نظر آئے۔

آج سے 1 روز قبل ہی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمران خان پر سنگین الزامات عائد کیے، انہیں دہشت گردی کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جبکہ یہ سنگین نوعیت کا الزام ہے۔ یہ یاد رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ سیاسی گفتگو کی بنیاد بھی ثبوت، شفافیت اور جمہوریت کے علاوہ انصاف کے اصولوں سے وابستگی پر ہونی چاہئے۔

کسی بھی جمہوری ریاست میں امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے منصفانہ نظام کا قیام ضروری ہوتا ہے۔ کسی بھی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہئے۔ سابق وزیر اعظم عمران خآن کو دہشت گرد اور ماسٹر مائنڈ کہنا انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ وہ جمہوریت کی اقدار برقرار رکھے اور اشتعال انگیز زبان اور بے بنیاد الزامات کا سہارا لینے کی بجائے تعمیری بات چیت کرے۔ 

قابلِ تعریف بات یہ ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے دوران  پی ٹی آئی  کے رہنماؤں، مثلاً شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری نے پرامن احتجاج کی حوصلہ افزائی کی اور حامیوں کو پرسکون رہنے کی تاکید کی تاہم متعدد رہنما کارکنان کے ساتھ باہر جا کر ان کی رہنمائی نہ کرسکے۔ 

صوبائی اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی حالیہ گرفتاری قانون کی حکمرانی کا احترام کرنے اور اس کے سامنے تمام افراد کے ساتھ یکساں سلوک کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ مناسب عمل کی پیروی کی جائے، اور کسی بھی الزامات کی تائید ٹھوس شواہد سے کی جائے۔ جرم ثابت ہونے تک بے گناہی کا قیاس انصاف کا ایک بنیادی اصول ہے جو حکومت کی غیر جانبداری کی اہم مثال ہوگی۔

عمران خان پر لگائے گئے الزامات کی انصاف اور شفافیت کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ کھلے مکالمے، اتحاد اور افہام و تفہیم کے کلچر کو فروغ دینا بہت ضروری ہے تاکہ ایک ایسے معاشرے کو فروغ دیا جائے جہاں قانون کی حکمرانی ہو اور جمہوریت پروان چڑھے۔

Related Posts