موسم سرد ہونے پر لوگ فلو اور موسمی نزلہ زکام کے شکار زیادہ ہونے لگتے ہیں۔
یہ سب کو معلوم ہے کہ جب ہوا سرد ہوتی ہے تو نزلہ زکام یا فلو وغیرہ کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ حالانکہ نزلہ زکام یا فلو کا باعث بننے والے جراثیم ہر موسم میں موجود ہوتے ہیں اور گرمی میں بھی لوگ ان امراض سے متاثر ہوتے ہیں۔ ایسے میں سوال ہے کہ آخر درجہ حرارت کم ہونے پر اچانک نزلہ زکام یا فلو سیزن کا آغاز کیوں ہوجاتا ہے؟
عام نزلہ زکام، فلو اور کووڈ 19 کا شکار بنانے والے بیشتر وائرسز سرد درجہ حرارت اور کم نمی والی فضا میں زیادہ دیر تک متعدی رہتے ہیں اور اپنی نقول بہت تیزی سے بناتے ہیں۔
شرمناک، پنجاب میں باپ نے زیادتی کرکے سگی بیٹی کو حاملہ کردیا
سرد موسم فلو وائرس کی اوپری جھلی کو تبدیل کر دیتا ہے اور وہ زیادہ ٹھوس اور ربڑ جیسی ہو جاتی ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ سطح میں ان تبدیلیوں کے باعث وائرس کے لیے ایک سے دوسرے فرد تک پھیلنا آسان ہو جاتا ہے۔
سرد ہوا ہی مسئلے کا باعث نہیں بنتی بلکہ خشک ہوا بھی نزلہ زکام یا فلو کے وائرسز کو زیادہ دیر تک متعدی رہنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
موسم سرما میں خشک ہوا عام ہوتی ہے اور سانس، چھینکوں یا کھانسی سے خارج ہونے والے ذرات بہت تیزی سے بخارات بنتے ہیں، اس کے نتیجے میں زیادہ چھوٹے ذرات بنتے ہیں جو زیادہ وقت تک زندہ رہتے ہیں اور دور تک سفر کرتے ہیں۔
سرد موسم کے دوران ہمارے مدافعتی نظام کا ردعمل بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے
سرد ہوا کو سانس کے ذریعے اندر کھینچنے سے سانس کی نالی میں مدافعتی ردعمل پر منفی اثرات کا امکان بڑھتا ہے اور وائرسز کے لیے وہاں قیام کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ سرد ہوا انسانی ناک میں جراثیموں کے خلاف کام کرنے والے مدافعتی ردعمل کو کمزور کردیتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ درجہ حرارت میں محض 5 ڈگری سینٹی گریڈ کمی سے بھی ہمارے ناک کے اندر وائرس اور بیکٹیریا سے لڑنے والے لگ بھگ 50 فیصد مدافعتی خلیات کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ سرد ہوا اور وائرل انفیکشن کے درمیان تعلق موجود ہے کیونکہ درجہ حرارت میں معمولی کمی سے بھی ہماری مدافعتی قوت 50 فیصد گھٹ جاتی ہے۔
اسی طرح سرد موسم میں بیشتر افراد سورج کی روشنی میں کم وقت گزارتے ہیں اور یہ روشنی جسم کے لیے وٹامن ڈی کے حصول ایک اہم ذریعہ ہوتی ہے۔ وٹامن ڈی مدافعتی نظام کی صحت کے لیے اہم ہوتا ہے۔
جسمانی سرگرمیاں بھی موسم سرما میں کم ہو جاتی ہیں اور لوگوں کی جانب سے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارا جاتا ہے جس سے بھی مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے جبکہ لوگ چار دیواری کے اندر دیگر افراد کے زیادہ قریب رہتے ہیں، جس سے بھی وائرسز تیزی سے پھیلتے ہیں۔
بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فیس ماسک اس معاملے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ وہ نہ صرف ہوا میں موجود جراثیموں کی روک تھام کرتا ہے بلکہ ناک کو گرم بھی رکھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ آپ اپنی ناک کو جتنا گرم رکھیں گے، مدافعتی نظام اتنا زیادہ بہتر طریقے سے کام کرے گا۔
اسی طرح ہاتھوں کو اکثر دھونا چاہیے۔
پانی کی مناسب مقدار کا استعمال یقینی بنائیں۔
متوازن غذا کا استعمال کریں، خاص طور پر وٹامن ڈی سے بھرپور غذا جیسے انڈوں اور مچھلی کا استعمال کریں۔
جسمانی طور پر متحرک رہیں۔
گھروں میں فرش اور دیگر جگہوں کی صفائی یقینی بنائیں۔