آپ اپنے لئے بہتر کورونا کی ویکسین کا انتخاب کیسے کریں گے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistan expected to receive 1.236 billion doses of AstraZeneca next week

اب تک سینکڑوں کی تعداد میں کورونا وائرس کی ویکسینز تیار ہوچکی ہیں، جن میں بعض ویکسینز کے کورونا وائرس کے تیسرے مرحلے میں بہت مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، فی الحال، پاکستان نے ’ہنگامی استعمال‘ کے لئے پانچ ویکسینوں کی منظوری دے دی ہے: سونوفرم، کونویڈیسیہ، آسٹرا زینیکا، رشین اسپٹنک اور کوروناواک ویکسیز۔

اگر ہم نے معمول کی حالات کی طرف لوٹنا ہے تو پھر دنیا کی آبادی کو SARS-CoV-2 سے بچانے کی ضرورت ہے، یہ وائرس کورونا وائرس کا سبب بنتا ہے، تاہم، پیداوار میں بہت سی مختلف ویکسینوں کے باوجود، بلاشبہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں، کہ کورونا کے خلاف کون سی ویکسیز زیادہ متاثر کن ثابت ہوں گی، تو ہم کچھ ویکسینیں کس طرح کام کرتی ہیں ان کا موازنہ کرتے ہیں؟

آخر اتنی زیادہ اقسام کی کورونا ویکسین کیوں ہیں؟

عام طور پر، بہت سارے ویکسین لگوانے والوں کا جائزہ لیا گیا، اس سے یہ پتہ لگایا گیا کہ کون سی ویکسین زیادہ محفوظ اور موثر ہے۔ مثال کے طور پر، ان تمام ویکسینوں میں سے جن کا مشاہدہ کیا گیا، 100میں سے 7ویکسینز کو کافی اچھا سمجھا گیا۔

کلینیکل آزمائشوں میں آنے والی ویکسینوں میں سے، پانچ میں سے ایک ہی کامیاب ہے۔ نشوونما میں متعدد مختلف ویکسینیں رکھنے سے یہ امکان بڑھ جاتا ہے کہ ایک یا زیادہ کامیاب ویکسینیں لگیں گی جو مطلوبہ ترجیحی آبادی کیلئے محفوظ اور کارآمد ثابت ہوں گی۔

ویکسین کیا کرے گی؟

دنیا بھر میں 200 سے زیادہ اقسام کی کورونا کی ویکسینیں تیار کی جارہی ہیں،جس سے ہم وائرس سے بچنے اور اس کے نقصامات کو روکنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ تمام ویکسین ہمارے جسم کو محفوظ طریقے سے شناخت اور ان سے لڑنے کی کا کام انجام دیتے ہوئے کام کرتی ہیں۔

ویکسین جن کو پاکستان نے منظور کیا تھا

پاکستان ان ممالک کی فہرست میں تاحال شامل نہیں ہو پایا جہاں کووڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسین عام لوگوں کو دی جانی شروع کر دی گئی ہے۔ پاکستان ازخود ویکسین تیار نہیں کرتا اور ویکسین خریدنے کے لیے حکومت کا تاحال کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہو پایا ہے۔حال ہی میں پاکستان میں ادویات کے قومی ریگولیٹری ادارے ڈریپ نے دو کمپنیوں کی ویکسین کی پاکستان میں ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی منظوری دی ہے۔ان میں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے بنائی جانے والی وہ ویکسین شامل ہے جو دوا ساز کمپنی ’ایسٹرا زینیکا‘ تیار کر رہی ہے جبکہ دوسری ویکیسن چین کی کمپنی ’سائنو فارم‘ نے تیار کی ہے۔

روسی اسپوتنک ویکسین
روس کی کورونا سے بچاؤ کے لیے تیار کردہ ویکسین اسپوتنک وی 5 کی ڈوز لگوانے کے بعد ووڈکا کا استعمال محدود کردیں تاکہ وہ اثر انداز ہوسکے اور فائدہ مند ثابت ہو۔ یہ انتباہ روسی ویکسین لگوانے والوں کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ گمیلیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (Gamaleya Research Institute) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اگر روسی چاہتے ہیں کہ انہیں لگائی جانے والی اسپوتنک وی 5 اثر انداز ہو اور ان کے لیے مؤثر ثابت ہو تو انہیں چاہیے کہ ایک دن میں ڈیڑھ شاٹ سے زیادہ ووڈکا استعمال نہ کریں۔

ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ الیگزینڈر گینسبرگ جنہوں نے کورونا ویکسین اسپوتنک وی 5 تیار کی ہے، کا کہنا ہے کہ اگر جسم میں شراب (الکوحل) کی مقدار زیادہ ہو تو مدافعتی نظام کے خلیے ضر ب لگانا چھوڑ دیتے ہیں جب کہ انٹی باڈیز کی تیاری کے لیے خلیوں کا ضرب لگانا ضروری ہے تاکہ وہ تعداد میں اضافہ کرسکیں۔ روسیوں میں ووڈ کا قومی مشروب کے طور پرپی جاتی ہے اور روسی سب سے زیادہ ووڈکا اور کافی کا استعمال کرتے ہیں۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی کم عمری سے ہی ووڈکا کا استعمال شروع کردیتے ہیں جو ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

چین کی سینوفرم ویکسین
متحدہ عرب امارات نے فیز 3 ٹرائلز کے بعد چین کے سینوفرم ویکسین کو باضابطہ طور پر استعمال کے لئے رجسٹرڈ کر لیا ہے جب کہ نتائج کے مطابق کورونا وائرس کے خلاف یہ ویکسن 86 فیصد تک موثر ہے۔ وزارت صحت و روک تھام نے کہا ہے کہ اس نے عالمی وبائی بیماریوں سے نمٹنے کے لئے ایک اہم قدم کے طور پر چینی ادویات ساز کمپنی کی ایک درخواست کو منظور کرلیا ہے۔

وزارت اور محکمہ صحت ابوظہبی کے تجزیہ میں یہ ویکسین بھی ظاہر کی گئی ہے کہ اس میں 99 فیصد ”سیروکونسیژن ریٹ” موجود ہے جس کا تعلق اینٹی باڈیز کی تشکیل سے متعلق ہے اور بیماری کے اعتدال پسند اور شدید واقعات کی روک تھام میں 100 فیصد تاثیر پر مبنی ہے۔ مزید برآں، تجزیہ سے حفاظت کے بارے میں کوئی سنجیدہ خدشہ ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

آخری الفاظ
ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ویکسینز محفوظ ہیں، اور میڈیا میں اکثر دکھائے جانے والے اس کے مضر اثرات شاذو نادر ہی ہوتے ہیں، اگرچہ ویکسینیشن کا انتخاب ہے، لیکن یہ نہ بھولیں کہ ویکسین پر طویل عرصے سے کام کیا جارہا ہے اور اس کے باعث بہت سی جانیں بچائی گئی ہیں، تاہم سب سے اہم بات یہ ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل بہت ضروری ہے، ماسک پہنیں، ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں اور اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھوئیں تاکہ کورونا وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔

Related Posts