وزن کم کرنے کیلئے روزانہ کتنا اور کس رفتار سے چلنا چاہئے؟ کیلوریز کیسے جلاتے ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزن کم کرنے میں کیلوریز پر نظر رکھنا اہم چیز ہے، فوٹو عالمی ہیلتھ میگزین

وزن کم کرنا عموماً سخت غذائی پلان یا شدید جسمانی ورزشوں کا تقاضا کرتا ہے، لیکن ایک سادہ سی عادت کو اپنانا بھی بڑا فرق پیدا کر سکتا ہے۔

العربیہ نے بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ وزن کم کرنے کیلئے انسان کو بس صرف موزوں جوگرز (جوتوں) کی ضرورت ہوتی ہے اور مستقل مزاجی کے ساتھ چلتے رہنے کا حوصلہ درکار ہوتا ہے۔

وزن کم کرنے کیلئے روزانہ کتنا چلنا چاہئے؟

شاید تمام لوگوں کے لیے اس کا ایک جواب نہ ہو تاہم درج ذیل بعض ہدایات ہیں جو اس چیز کو واضح کر دیتی ہیں:

پیدل چلنے سے کیلوریز جلتی ہیں اور وزن بھی کم ہوتا ہے جبکہ جلنے والی کیلوریز کی تعداد جسم کی حاصل کی گئی کیلوریز کی تعداد سے زیادہ ہو۔
ہارورڈ ہیلتھ پبلی کیشنز کے مطابق ایک 70 کلوگرام وزن والا شخص اگر معتدل رفتار (تقریباً 5 کلومیٹر فی گھنٹہ) سے 5 کلومیٹر چلے تو وہ تقریباً 140 سے 150 کیلوریز جلا سکتا ہے۔

لہٰذا جسم سے آدھا کلوگرام چربی کم کرنے کے لیے تقریباً 3500 کیلوریز جلانا ضروری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ہفتے میں 5 سے 6 دن روزانہ 5 کلومیٹر چلے، تو چند ہفتوں میں نمایاں نتائج دیکھے جا سکتے ہیں … خاص طور پر اگر اس کے ساتھ متوازن غذا کا بھی خیال رکھا جائے۔

 مثالی فاصلہ

ابتدائی مرحلے میں روزانہ 2 سے 3 کلومیٹر پیدل چلنا ایک بہترین ہدف سمجھا جاتا ہے۔ یہ نہ تو بہت تھکا دینے والا ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ برداشت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ اسی طرح مستقل مزاجی ابتدائی دنوں میں زیادہ محنت کرنے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

علاوہ ازیں روزانہ 30 منٹ کی باقاعدہ چہل قدمی میٹابولزم (نظامِ ہضم و توانائی) کو بہتر بنا سکتی ہے، چربی کے جمع ہونے کو کم کرتی ہے، دل اور دورانِ خون کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ ان سب کے ساتھ وزن کم کرنے کے اہداف کی جانب پیش رفت میں مدد دیتی ہے۔

5 سے 7 کلو میٹر کا قاعدہ

جو افراد نمایاں وزن کم کرنے کے خواہش مند ہیں، اُن کے لیے روزانہ 5 سے 7 کلومیٹر پیدل چلنا ایک بہترین انتخاب سمجھا جاتا ہے۔ یہ فاصلہ تقریباً 7000 سے 10000 قدموں کے برابر ہوتا ہے جو کہ دنیا بھر کے فٹنس ماہرین کی جانب سے تجویز کردہ یومیہ قدموں کی تعداد ہے۔

یہ مسافت دل کی دھڑکن کو بلند رکھتی ہے، چربی کو مؤثر انداز میں جلاتی ہے اور پٹھوں کے توازن و ساخت کو برقرار رکھتی ہے۔ جو لوگ اس عادت کو اپناتے ہیں، اور ساتھ ہی صحت مند غذا بھی لیتے ہیں، وہ عموماً بتدریج اور مستقل انداز میں وزن کم کرتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ کہ وہ طویل مدت تک اس وزن کو برقرار بھی رکھ پاتے ہیں۔

تیز چہل قدمی

یہ صرف فاصلہ ہی نہیں جو وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، بلکہ ٹانگوں کی رفتار یعنی چلنے کی رفتار بھی نہایت اہم ہوتی ہے۔ تیز چلنا جس میں دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے لیکن سانس پھولنے کی حد تک نہیں سست روی سے کی جانے والی چہل قدمی کے مقابلے میں زیادہ کیلوریز جلاتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر کوئی شخص 5.5 سے 6.5 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 45 منٹ تک چلے تو اس سے چربی جلانے کا اثر، سست رفتاری سے چلنے کے مقابلے میں دو گنا ہو سکتا ہے۔

اس کے ساتھ اگر کوئی وقفوں کے ساتھ چہل قدمی کرے ، یعنی کبھی تیز اور کبھی آہستہ رفتار سے چلے تو یہ طریقہ بھی چربی کے جلنے کے عمل کو نمایاں حد تک بڑھا سکتا ہے۔

یہ طریقہ نہ صرف وزن گھٹانے میں مدد دیتا ہے، بلکہ جسمانی برداشت، دل کی صحت اور مجموعی فٹنس میں بھی زبردست بہتری لاتا ہے۔

Related Posts