اسرائیلی اخبار گلوبس نے اپنی ایک رپورٹ میں حماس کی جانب سے چھیڑی گئی جنگ کے اسرائیل کی زراعت پر پڑنے والے منفی اثرات کا جائزہ لیا ہے اور بتایا ہے کہ اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کی زرعی پیداوار کو کس قدر شدید نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں اسرائیل کی مجموعی زرعی پیداوار میں غزہ کی پٹی کے اطراف کی ان وسیع زرعی زمینوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ہے جو یہودی آبادکاروں کے زیر کاشت ہیں۔
اخبار نے مقامی کسان یونین کے سربراہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیل میں استعمال ہونے والی 75 فیصد سبزیاں غزہ کی پٹی کے اطراف میں واقع ان زمینوں سے حاصل ہوتی ہیں، جبکہ یہیں سے اسرائیل کو 20 فیصد پھل اور 6.5 فیصد دودھ بھی حاصل ہوتا ہے۔
غزہ کی پٹی کے آس پاس کے اس علاقے کو “اسرائیلی سبزیوں کا مرکز” کہا جاتا ہے، یہاں سبزیوں کے علاوہ بڑے پیمانے پر مچھلیوں، پولٹری اور مویشیوں کے فارم بھی پائے جاتے ہیں۔
7 اکتوبر کو یہ علاقہ پہلے فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں کا نشانہ بنا، جبکہ اس کے بعد سے اب اسرائیل کے غزہ پر حملوں کا بوجھ سہ رہا ہے، چنانچہ اس علاقے میں بڑے پیمانے پر فوجی نقل و حمل کی وجہ سے یہاں کی تمام زرعی پیداوار بری طرح متاثر ہوکر رہ گئی ہے۔
کئی دہائیوں سے اسرائیل غزہ کی پٹی کے اطراف واقع ان زرعی اراضی کی حفاظت کیلئے سخت اقدامات کرتا آ رہا تھا، یہاں تک کہ غزہ کی پٹی کے خلاف کی جانے والی فوجی کارروائیوں کے دوران بھی ان علاقوں کو کسی بھی فوجی سرگرمی کے اثرات سے بچانے کے انتظامات کیے جاتے تھے، مگر اس بار حماس کے اچانک حملے نے سب کچھ تلپٹ کرکے رکھ دیا ہے۔
اخبار کے مطابق اس علاقے کی زراعت کے جنگ سے متاثر ہونے کے باعث اب اسرائیل کو اپنی خوراک کا تیس فیصد سے زائد درآمد کرنا پڑ رہا ہے۔
غزہ کے اطراف کی اراضی کی اہمیت
اسرائیلی حکومتوں نے 2005 کے بعد سے غزہ کے اطراف کے اس وسیع زرعی علاقے کو خصوصی اہمیت دی ہے اور درجنوں یہودی آبادکاروں کی بستیوں کے ذریعے اسے تقویت دینے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
تل ابیب نے زرعی مقاصد کے علاوہ غزہ کے اطراف کے اس علاقے کو اسٹرٹیجک مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا ہے۔
اس علاقے کو اسرائیل غزہ کی پٹی پر اپنا کنٹرول مضبوط کرنے کیلئے بھی استعمال کرتا ہے، اس کے علاوہ غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان جغرافیائی رابطہ ختم کرنے کیلئے بھی اس علاقے کو انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے تاکہ اس کو بفر زون کی حیثیت دے کر فلسطینیوں کی الگ ریاست کا نقشہ ناممکن بنا دیا جائے۔