پاکستان میں جدید ماحول کی ضرورت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اگر ہم واقعی آئندہ برسوں میں قومی نمو میں تیزی لانا چاہتے ہیں تو ہمیں جدید ماحول اور جدت کی ثقافت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا مسئلہ باصلاحیت افراد کی کمی نہیں بلکہ وہ ماحول ہے جو حکمراں طبقہ عوام کو مستقبل کی تشکیل کیلئے فراہم کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔

مستقبل کی تشکیل سے ہماری مراد وہ پائیدار حل ہے جو معاشرے میں موجود پانی کے بحران سمیت دیگر اہم گھریلو مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہوسکے۔ مستقبل کی تشکیل سے ہمارا مطلب ہے کہ عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ غربت کا خاتمہ ممکن بنا سکیں۔ جب آپ باصلاحیت افراد کو کام کی اجازت دیتے ہیں اور انہیں وسائل اور ماحول مہیا کرتے ہیں جس میں وہ اپنے ویژن پر عمل درآمد کرسکیں تو پھر ملک سے ترقی کی سمت میں بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

ہمیں اب تک جو بھی کامیابیاں ملیں، نظام کے باوجود ملیں، نظام کی وجہ سے نہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ابتدا ہوچکی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ خطے میں کامیابی حاصل کرنا بھی ممکن ہے، لیکن کیا ہم یہ تسلیم کرسکتے ہیں کہ یہ بات کتنی مشکل ہے؟ کیا ہم سمجھتے ہیں کہ بصورتِ دیگر شروعات بھی بے حد مشکل تھی اور جب ہمارے نظام میں کاروباری افراد کیلئے غیر ضروری رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں تو اس کا مجموعی تعمیروترقی پر کیا اثر پڑتا ہے؟ ہم سب جدت پسندی کو ختم کر رہے ہیں۔ ابتدا صرف ایک مثال ہے لیکن عام طور پر ہم تخلیقی صلاحیتوں کو اپنی موت آپ مر جانے پر مجبور کر رہے ہیں۔

پاکستان کا ایک طالبِ علم اب کچھ نیا تخلیق کرنے سے خوفزدہ کیوں نظر آتا ہے؟ کیونکہ اسے ڈر ہے کہ حکام اس کی کاوشوں کو سمجھتے یا نہ سمجھتے ہوئے بھی اسے منظرِ عام سے غائب کردیں گے۔ جب پاکستانی ماحول کے تناظر میں جدت پر تبادلۂ خیال ہوتا ہے تو افراد کی ذہنی قالیت کو استعمال کرنے کیلئے ذہن سازی کا خدشہ درپیش رہتا ہے۔ اگر پاکستان میں کوئی جدت پیدا ہو رہی ہے تو اس کی تعریف کی جانی چاہئے کیونکہ یہ سب کیلئے قابلِ فخر ہے، لیکن ہم اس کی بجائے بھاری ٹیکسز عائد کرنے اور راڈار تلے رکھنے کی پالیسی اپناتے ہیں۔ ہم قوم کی بہترین صلاحیتوں کو محدود کرنے میں مصروف ہیں اور عوام کو اس حد تک معذور بنا دیتے ہیں کہ وہ حرکت تک نہ کرسکیں۔ عوام مفلوج ہوچکے ہیں۔ یہ جدت مخالف ماحول کیا کرتا ہے؟ یہ نہ صرف قومی نشوونما میں رکاوٹ ہے بلکہ اس کے باعث کوئی بھی نیا ماحولیاتی نظام پنپ نہیں سکتا کیونکہ آپ نے ایک مثال قائم کردی ہے کہ اگر کوئی شخص جدید امنگوں پر عمل پیرا ہو تو اس کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائےگا۔ حکمرانوں کو ملک میں جدید اذہان کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایسی چیز ہے جو واقعتاً پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتی ہے۔ پاکستانی اذہان دنیا میں کسی قوم سے پیچھے نہیں لیکن ہمارے نوجوانوں کے دماغوں میں خوف و ہراس کی فصل بوئی جارہی ہے۔ ایسے معاملات بھی ہوئے جہاں لوگوں نے کوئی نئی بات کرنے کی کوشش کی اور نظام نے ان کی مدد کی بجائے ہر ممکن رکاوٹ ان کے راستے میں کھڑی کردی۔

آپ کو کیوں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک کیلئے اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کو برقرار رکھنا بے حد مشکل ہے؟ دراصل شروع شروع میں ہی جب کوئی شخص بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو حکام حمایت کی بجائے اس کی جڑیں کاٹنے میں لگ جاتے ہیں کیونکہ ایسا شخص ان کے ریڈار کے دائرے میں آجاتا ہے۔ راڈار سے مراد ہمارے نظام کا ایک ایسا حصہ ہے جو کسی بھی شخص کے آغاز کو ختم کرنے کیلئے تیار رہتا ہے جو شاید اپنے وطن کیلئے زبردست فوائد حاصل کرسکتا ہو۔ آپ بتا سکتے ہیں اس آدمی کا کیا ہوا جس نے ایسی گاڑی بنائی تھی جو پانی سے چلتی تھی؟ اس طرح کی خبریں آئیں کہ کیا واقعی ایسا ہوسکتا ہے؟ اور پھر وہ سب غائب ہوگیا۔ جب ہم نے یہ سنا کہ کسی نے ڈرون یا ایسی چیز اڑانے کی کوشش کی جو اس نے خود شروع ہی سے تخلیق کی تھی تو اس شخص کا کیا ہوا؟ بعد میں ایسے تمام لوگ جیل میں پائے گئے۔

یہاں اہم نکتہ یہ ہے کہ ہمیں جدت کو فروغ دینے کی ثقافت تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ہاں، ہمارے پاس کریم جیسے ماحولیاتی نظام میں ہمارے  سپر اسٹارز موجود ہیں لیکن وہ اس نظام کی وجہ سے پیدا نہیں ہوئے، اس کے باوجود ہوئے۔ اگر ہم منظم مدد کے باوجود بھی کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں تو کیوں ہم ایسے ماحول کی ترقی کی سمت کام نہیں کرسکتے جہاں شاید جدت کی تعریف کی جائے۔ لوگوں کو جدت کیلئے جیل میں بند نہ کیا جائے بلکہ حکومت عوام کو ان کی کاوشوں پر انعامات سے نوازے۔ لوگ پاکستان چھوڑ کر بیرونِ ملک چلے جاتے ہیں اور اپنی نئی سوچ وہاں روبہ عمل لاتے ہیں۔ لوگ پاکستان سے ملازمت کیلئے دیگر ممالک میں ہجرت کرکے چلے جاتے ہیں۔ ایک اور طبقہ ان لوگوں کا بھی ہے جو معاشی طور پر بہتر کام کر رہے ہیں لیکن ایسے لوگ بھی اپنے آپ کو ملک سے باہر بہت کچھ کرنے کے قابل سمجھ سکتے ہیں۔ خاص طور پر جب جدید اقدامات کی بات کی جائے۔

قوم کی نوجوان نسل کیلئے ہمارا پیغام یہ ہے کہ وہ اپنے خوابوں کو تخلیق کریں اور ان کی پیروی ضرور کریں۔ ہم سب مل کر جدت طرازی میں مستقل کاوشوں کے ذریعے نئی سوچ کو فروغ دے سکتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم لوگوں میں اِس شعوروآگہی کو فروغ دیں  کہ جدت پسندی اور نئی تخلیقی سوچ کس قدر اہم ہوسکتی ہے۔ 

Related Posts