لاہور: سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شریف برادران پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نئے آرمی چیف کی تقرری پر سزا یافتہ مجرم سے کیسے مشورہ کر سکتے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ طاقتور مافیا نے وزیر آباد واقعہ کا مقدمہ درج نہیں کرنے دیا۔
عمران خان نے گزشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ لندن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”وزیراعظم ایک مفرور ملزم نواز شریف سے چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری پر کیسے مشورہ کرسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ یہ تصور کرنا ناممکن ہے کہ اب ایک سزا یافتہ اور مفرور شخص پاکستان میں اہم فیصلے کرے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ”یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ ہم اپنے وکلاء سے مشورہ کریں گے، وزیر اعظم اتنے اہم فیصلے کے بارے میں ایک مفرور اور مجرم سے کیسے مشورہ کر سکتا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کبھی بھی پاکستان کے مفاد میں فیصلے نہیں کریں گے اور صرف اپنے تحفظ کا سوچیں گے۔عمران خان نے دلیل دی کہ وزیر آباد میں جان پر حملے کی پہلی انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرانا ان کا حق ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ”پولیس نے ہماری بات نہیں سنی بلکہ طاقتور سیکٹرز کی بات سنی۔ اگر یہ میرے ساتھ ہو سکتا ہے تو دوسرے لوگوں کا کیا ہو گا؟
مزید پڑھیں:نیب قوانین کی ترامیم نے ٹرائل کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے، سپریم کورٹ
انہوں نے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے ارشد شریف کے قتل، سینیٹر اعظم سواتی پر مبینہ تشدد اور وزیر آباد ایف آئی آر کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔عمران خان نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اس کا جائزہ لیں گے۔