پڑوس میں اتنی تیزی سے فتوحات کیسے اور کیوں ہوئیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Taliban claim control of Ahmed Masood's residence

افغانستان میں طالبان نے جس تیزی سے فتوحات حاصل کیں اس پر ایسے لوگ جو افغانستان کے حالات سے بے خبر یا افغانستان کی تاریخ کے نشیب و فراز اور طالبان کے تنظیمی ڈھانچے سے ناواقف ہیں وہ حیران ہیں کہ ایسا کیوں اور کیسے ہوا اور اتنی تیزی سے فتوحات کیونکر ممکن ہیں؟

اس سوال کا جواب جاننے کے لیے موجودہ پیش منظر کا پس منظر سامنے رکھنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین رہے کہ طالبان نے نفسیاتی اور اعصابی جنگ تو بہت پہلے ہی جیت لی تھی اور عملاً بہت سے علاقوں میں طالبان کی ہی حکومت تھی۔ طالبان نے ہر صوبے بلکہ ہر ضلع اور علاقے کے لیے انتظامی ڈھانچہ تک مقرر کررکھا تھا اور صرف اعلان ہونا باقی تھا یہ سب راتوں رات نہیں ہوا بلکہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران امریکہ سمیت تمام اتحادی افواج کے خلاف جو جنگ لڑی گئی اور جو مزاحمت ہوئی وہ ویسے ہی نہیں ہو گئی، اس کے لیے ایک منظم نیٹ ورک اور پورا نظام موجود تھا- اکثر صوبوں میں زیر زمین ڈھانچہ اور نظم جو پہلے سے موجود تھا اس کو اچانک منظر عام پر لایا گیا اور اس عملی اور حقیقی حکومت کا اعلان کیا گیا جو برسوں سے قائم ہوچکی تھی-

تیز ترین فتوحات کی دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ جن مجاہدین نے امریکہ جیسی سپر پاور کو شکست دی، دنیا بھر کی اتحادی افواج کو ناکوں چنے چبوائے، ان کی نفسیاتی برتری اور مقامی پولیس، فوج اور وار لارڈز پر ان کا جو رعب و دبدبہ اور جو دھاک بیٹھ گئی تھی اس کا تقاضہ تو تھا کہ ان کی فتوحات کے اعلان میں یہ جو اتنا وقت لگا یہ بھی نہیں لگنا چاہیے تھا بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ طالبان نے صرف معاہدے کی پاسداری میں اتنا وقت لگایا، ظاہر سی بات ہے جب طالبان نے دنیا بھر کی ٹیکنالوجی، طاقت، دماغوں اور منصوبوں کو شکست دے دی تو مقامی قوتیں ان کے سامنے کیا حیثیت رکھتی ہیں؟

طالبان کی فتوحات کی تیسری اور سب سے بڑی وجہ عوامی حمایت اور عوامی مقبولیت ہے۔ افغانستان کے عام شہری گزشتہ چار عشروں سے جس قسم کے حالات، لوٹ مار، قتل و غارتگری کا شکار ہیں اور جس طرح انہوں نے ہر کسی کو آزمایا، تھوڑے وقت میں مختلف قسم کے نظام دیکھے، بہت سے جتھوں اور گروہوں کی لوٹ کھسوٹ کا شکار رہے، امریکا سے لے کر جمہوریت تک اور جمہوریت سے لے کر جہادی رہنماؤں اور تحریک حریت سے وابستہ کچھ چہروں کی اقتدار کے لیے چھینا چھپٹی کو جس ملک و قوم نے بھگتا ہو ان کے لیے طالبان نجات دہندہ اور مسیحا بن کر سامنے آئے ہیں اور لوگوں کو اندازہ ہو گیا ہے کہ ان ک جان ومال کا تحفظ، افغانستان کی بقاء اور استحکام اور افغان عوام کا مستقبل اسلام کے عادلانہ نظام سے ہی وابستہ ہے۔ اسی لیے اب وہ آگے بڑھ کر طالبان کا استقبال کررہے ہیں اور ان کے سامنے دیدہ و دل فرش راہ کیے ہوئے ہیں-

طالبان کی تیزی سے ہونے والی فتوحات کی پانچوں بڑی وجہ یہ ہے کہ امریکا اور دیگر بیرونی افواج افغان کٹھ پتلی حکومت اور پولیس و فوج کو بےیار و مدد گار چھوڑ کر اپنی جان اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہیں اس چیز نے مقامی افواج اور طبقات میں شکست خوردگی کے آثار نمایاں کردیئے اور لوگوں کو اندازہ ہوگیا ہے کہ خارجی عناصر کے سہارے پر زیادہ دیر تک نہیں رہا جاسکتا۔

چھٹی وجہ یہ ہے کہ طالبان کے مقابلے میں کوئی بھی ایسی بڑی اکائی موجود نہیں جو مزاحمت کرسکے۔ چھوٹے چھوٹے وارلارڈز، مختلف گروہ، طبقات اور مفادات کی بنیاد پر اکٹھے ہونے والے عناصر حالات کا ادراک کرکے اور اپنے مفادات کی موت دیکھ کر مزید شکست و ریخت سے دوچار ہوگئے ہیں جبکہ طالبان ایک فکر، نظریہ اور جذبہ جہاد کی بنیاد پر امریکا سے بھی نبردآزما رہے اور اب بھی اسی ایک فکر اور نظریہ کی بنیاد پر آگے بڑھ رہے ہیں- طالبان کی تیزی سے ہونے والی فتوحات کی ساتویں وجہ مزاحمت کرنے والے گروہوں میں نچلی سطح پر پایا جانے والا عدم تحفظ کا احساس ہے۔امراللہ صالح جیسا شخص جو بڑھکیں ماررہا تھا وہ اچانک خود فرار ہوگیا،ہرات کا شیر قرار دیا جانے والا حاجی اسماعیل سرنڈر ہوگیا،خوف ودہشت اور ظلم وستم کی علامت سمجھا جانے والا رشید دوستم بھاگ کھڑا ہوال اور رہی سہی کسر اشرف غنی کے فرار نے نکال دی، ان سب نام نہاد لیڈرز اوروارلاڈز نے پہلے سے اپنے پشت پناہوں یا پڑوسی ممالک کے ساتھ ساز باز کررکھی تھی اور حالات دیکھتے ہوئے فورابھاگ کھڑے ہوئے اور اپنے بیٹوں بھتیجوں اور چہیتے لاڈلوں کو تو لے بھاگے لیکن حالات کاجبر عام کرایے کے قاتلوں کا نصیب ٹھہرا اور یہ سب کو پہلے سے نظر آ رہا تھا اس لیے اب کی بار کرائے کے قاتل بھی لڑنے کے لیے تیار نہیں ہوئے

ان سب باتوں کی ایک بات اور وہی اصل اور حقیقی بات یہ ہے کہ طالبان کی فتح محض اللہ کریم کی نصرت اور جذبہ جہاد اور شوق شہادت کی برکت ہے اس گئے گزرے دور میں بھی آج دنیا نے ایک مرتبہ پھر وہ منظر دیکھ لیا کہ

فضائے   بدر  پیدا  کر   فرشتے  تیری  نصرت   کو

اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

یہ بھی پڑھیں : موجودہ صورتحال میں پاکستان افغانستان کی ہر طرح کی مدد کے لیے تیار ہے، آرمی چیف

Related Posts