شہر قائد میں زمینوں پر قبضوں کے بعد گھروں پر بھی قبضے ہونے لگے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ali muhammad house
ali muhammad house

کراچی: نارتھ ناظم آباد بلاک بی میں غریب پان فروش کے گھر پر علاقے کے بدمعاش نے پولیس کی مبینہ سرپرستی میں قبضہ کرکے گھر سے بے دخل کردیا ، غریب پان فروش بیوی سمیت اپنی جوان چھ بیٹیوں اور دو بیٹوں کے ساتھ رشتے داروں کے گھر رہنے پر مجبور ہے۔

تفصیلات کے مطابق نارتھ ناظم آباد تھانے کی حدود بلاک بی ضیا الدین اسپتال کے قریب موسی گوٹھ میں واقع مکان نمبر 186 میں رہائش پذیر علی محمد چھ بیٹیوں اور دو بیٹوں کا باپ ہے۔

علی محمد کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی برس سے مذکورہ گھر جو کہ اس کی پیدائشی ملکیت ہے، میں رہائش پزیر تھا اور گزشتہ چار ماہ قبل وہ اپنے ہی گھر سے بے گھر کردیا گیا، علی محمد نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ اس کا گھر 172 گز پر مشتمل ہے اور اس کی گھر کے نیچے ہی پان کی دکان تھی جس سے وہ اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پال رہا تھا ۔

متاثرہ شخص کاکہنا تھا کہ علاقے کے ہی دو غنڈے رشید میمن اور جاوید کندھاری نے اس کے گھر پر نہ صرف قبضہ کیا بلکہ مجھے میرے ہی گھر سے میری بیوی اور بچوں سمیت بے دخل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں سگا بیٹا ماں کے لیے وبال جان بن گیا، جان سے مارنے کی دھمکیاں

علی محمد نے الزام لگایا کہ اس حوالے سے جب میں نے متعلقہ پولیس کو درخواست دی تو ایس ایچ او نے بجائے قبضہ ختم کرانے کے مجھے ہی میرے گھر سے بے دخل کروادیا۔

علی محمد کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی کو لکھی گئی درخواست
علی محمد کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی کو لکھی گئی درخواست

علی محمدکا کہناتھا کہ پولیس کی مبینہ سرپرستی میں علاقے کے غنڈوں نے مجھے میری بیوی اور بچوں سمیت گھر سے دھکے دیکر نکال دیا جب میں نے مزاحمت کی تو علاقےکے غنڈوں نے مجھے اور میری بیوی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

علی محمد نے کہا کہ اس کے 8 بچے ہیں جن میں چھ جوان بیٹیاں اور 2 چھوٹے بیٹے ہیںاور گھر سے بے دخل کئے جانے کے بعد سے وہ در در کی ٹھوکریں کھارہا ہے، ان کہناتھا کہ میری بیٹیاں ہیں انہیں لے کرکب تک لوگوں کے گھروں میں دھکے کھاؤں گا۔

علی محمد کا کہنا تھا کہ گزشتہ چارماہ سے وہ مختلف رشتے داروں کے گھروں پر رہ رہا ہے، ، علی محمد نے بتایاکہ اب تو بچوں کی تعلیم بھی چھوٹ گئی ہے، اور رشتے دار بھی ہم لوگوں سے بے زار اگئے ہیں، ایک بڑا بیٹا ملازمت کررہا ہے جبکہ بیٹیاں گھر میں ہی سلائی کڑھائی اور مہندی لگاکر گھر کے اخراجات چلارہی ہیں۔

علی محمد کا کہنا تھا کہ علاقےکے غنڈوں کے آگے محلے کا کوئی بھی شخص کھڑا نہیں ہوسکتا سب محلے والے ڈرتے ہیں جس وقت مجھے میرے ہی گھر سے بے دخل کیا جارہا تھا اس وقت بھی کسی نے انہیں نہیں روکا۔

علی محمدنے روتے ہوئے بتایا کہ انصاف کے لئے در در کی ٹھوکریں کھارہا ہوں لیکن مجھے اور میرے بچوں کو انصاف نہی مل رہا، علی محمد نے ایک سوال پر بتایا کہ قبضہ خوروں نے میرے گھر کے نیچے کیمیکل کا کارخانہ اور اوپری منزل پر رہائش اختیار کررکھی ہے۔

انہوں نے انسانی حقوق کے اداروں، وزیر اعلیٰ سندھ، اآئی جی سندھ سے ہاتھ جوڑ کر انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے گھر سے قبضہ ختم کراکر اسے واپس دلایا جائے، اور ان غنڈوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔

مزید پڑھیں: ہندو محلہ میں آتشزدگی کا واقعہ ، 400 سے زائد جھوپڑیاں خاکسترہوگئی

دوسری جانب متعلقہ پولیس کا مؤقف ہے کہ علی محمد کی جانب سے پولیس پر لگایا جانے والا الزام درست نہیں ہے پولیس کی موجودگی میں کسی کے گھر پر بھی کوئی قبضہ نہیں کرایا گیا، پولیس کے مطابق جھگڑے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر مذکورہ شخص اور اس کی اہلیہ کو طبی امداد کے لئے قریبی اسپتال پہنچایا تھا۔

لہذا اس میں کوئی صداقت نہیں کہ علی محمد کے گھر پر پولیس سرپرستی میں قبضہ کیا گیا ہو، دوسری طرف علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق علی محمد کے گھر پر قبضے کے وقت متعلقہ پولیس بھی موجود تھی لیکن پولیس کی جانب سے قبضہ چھڑانے کے لئے کوئی کارروائی تک نہیں کی گئی، اطلاعات کے مطابق جاوید کندھاری نامی شخص علاقے میں اچھی شہرت کا حامل نہیں ہے۔

Related Posts