کورونا وائرس کی وباء پھیلنے کے بعد فیس ماسک، سینیٹائزرز، آکسی میٹر اور یہاں تک کہ بلڈ پلازما کی قیمتوں میں ڈرامائی اضافہ ہواتھا۔ مینوفیکچررز اور خوردہ فروشوں نے ذخیرہ اندوزی کے ذریعے مصنوعی قلت پیدا کر کے وبائی مرض سے فائدہ اٹھایا اور اب ملک بھر میں ڈینگی بے قابو ہو کر پھیل رہا ہے اور ایک بار پھر اسی طرز عمل کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
عوام کی شکایت کے مطابق ڈینگی کے علاج کے لیے درکار ادویات، مچھر مار اسپرے، ریپیلنٹ، کوائلز اور جالیوں کی قیمتیں چار گنا بڑھ گئی ہیں، جو عوام کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ ڈینگی کے کیسز میں اضافے کا تجربہ کرنے والے زیادہ تر علاقے یا تو سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں یا جہاں صفائی کا ناقص معیار ہے، عوام کو انفرادی طور پر اقدامات کرنا ہوں گے لیکن ادویات کی قیمتوں اضافے کی وجہ سے بہت سے لوگ خود کو اس بیماری سے بچانے سے قاصر ہیں۔
مینوفیکچررز اور خوردہ فروشوں کو لاتعداد سپلائیز کو ذخیرہ کرنے کا قصوروار پایا گیا ہے جس سے ڈینگی سے نمٹا جاسکتا تھا، پھر یہ مصنوعی قلت قیمتوں کو بڑھانے کی بھی ذمہ دار ہے جو ناقابل قبول ہے۔ ہم ایک ایسے وقت سے گزر رہے ہیں جب سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا رکھی ہے اور اس موسمی آفت کے نتیجے میں ڈینگی اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں، اس مشکل وقت میں، ہمارا مقصد ایک دوسرے کی مدد کرنا ہونا چاہیے۔ ان حالات سے فائدہ اٹھانا قطعی طور پر مناسب نہیں اور حکومت کو اس حوالے سے کارروائی کرنی چاہیے۔
فیومیگیشن مہم جاری ہے، اور کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بہت سے شہربیماری کی شرح میں کمی کی اطلاع دے رہے ہیں۔ تاہم، یہ واحد حل نہیں ہے،ہمیں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بارے میں کافی آگاہی پھیلا نے کے علاوہ اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ تمام حفاظتی ادویات مارکیٹ میں دستیاب ہوں، اور مناسب نرخوں پر ملنی چاہئیں، قیمتوں پر قابو پانے کے کچھ میکانزم کو نافذ کرنا ہوگا، کیونکہ بصورت دیگر، ہم لاتعداد زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیں گے۔