متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے خلاباز سلطان النیادی کا پیر کے روز وطن واپسی پر ابوظبی میں ہیرو کے طور پر پُرتپاک والہانہ استقبال کیا گیا ہے۔ وہ دوہفتے قبل اپنے تاریخی خلائی مشن کی تکمیل کے بعد خلا سے امریکا میں لوٹے تھے۔
متحدہ عرب امارات کا طیارہ النیادی اور محمد بن راشد خلائی مرکز (ایم بی آر ایس سی) کے ارکان کو لے کر شام ساڑھے پانچ بجے ابوظبی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترا۔
یہ بھی پڑھیں:
سوشل میڈیا پر “جسٹس فار عمار” کی گونج
ان کے اترنے کے چند سیکنڈ بعد ہی متحدہ عرب امارات کے جھنڈے کے رنگوں کی نمائش کرنے والے متعدد طیاروں نے ہوائی اڈے کی فضا میں اڑان بھری اور فضا میں ان کی آمد کی خوشی میں رنگ بکھیرے۔
ان کے اہل خانہ طیارے کے گیٹ کے باہر حکام اور دوسرے لوگوں کے ساتھ بے صبری سے ان کا انتظار کررہے تھے اور انھوں نے جذباتی انداز میں سلطان النیادی کا خیرمقدم کیا اور طیارے سے باہرنکلتے ہی ان کے پیاروں نے باری باری انھیں گلے لگالیا۔
اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان اور دبئی کے نائب حاکم شیخ حمدان بن محمد بن راشد آل مکتوم نے النیادی کو ان کے کامیاب خلائی مشن پر مبارک باد دی ہے۔ اماراتی خلاباز نے انھیں جواب میں مبارک باد دیتے ہوئے کہا’’مجھے امید ہے،ایک دن مریخ اور چاند پر متحدہ عرب امارات کا جھنڈا نظر آئے گا‘‘۔
النیادی ابوظبی لوٹنے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں شریک ہوئے۔ انھوں نے زمین پر واپسی کے بعد اپنی صحت یابی کے بارے میں بات کی اور متحدہ عرب امارات کی قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے ان کے ’’بچپن کے خواب‘‘ کو حقیقت کا روپ دینے میں مدد کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’کشش ثقل کی کمی کی عادت کی وجہ سے زمین پر واپس آنے کے فوراً بعد میں اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکا تھا لیکن آہستہ آہستہ مجھے کشش ثقل کی عادت پڑنے لگی ہے‘‘۔
جب ان سے ان کے آیندہ منصوبوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ابھی تو وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ کچھ ’’معیاری وقت‘‘ گزارنے اور کچھ ضروری نیند لینے کے منتظر ہیں۔
سلطان النیادی نے اتوار کے روز ایکس (سابق ٹویٹر) پر پوسٹ کیا:’’مشن کی پانچ سالہ تیاریوں کے آغاز سے لے کر خلا میں 180 دن گزارنے تک، یہ زندگی بھر کا تجربہ رہا ہے۔ زمین پر واپس آنے کے بعد، گھر آنے کا وقت ہے۔میں آپ سب سے کل ہمارے پیارے متحدہ عرب امارات میں ملنے کا منتظر ہوں‘‘۔
وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر چھے ماہ کا مشن کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد 4 ستمبر کو زمین پر لوٹے تھے۔ اماراتی خلاباز اور ان کے عملہ کے ساتھی 17 گھنٹے کے خلائی سفر کے بعد فلوریڈا کے ساحل کے قریب بحر اوقیانوس میں اترے تھے۔
امارات بھر میں لوگ النیادی کی زمین پر واپسی کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ پورے ملک میں الیکٹرانک بل بورڈز پر ان کی آمد کی الٹی گنتی دکھائی گئی جس پر لکھا تھا کہ ‘محفوظ سفر، سلطان’۔
دو ہفتے قبل وطن واپسی کے بعد سے النیادی ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں بحالی کے ایک پروگرام میں شریک رہے ہیں تاکہ انھیں کشش ثقل سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
محمد بن راشد خلائی مرکز (ایم بی آر ایس سی) کے ڈائریکٹر جنرل سالم المری نے اتوار کے روز ایکس ایکس پر پوسٹ کیا کہ متحدہ عرب امارات کی خلائی ٹیم النیادی کے ساتھ ہیوسٹن میں موجود تھی اور وہ ان کے ساتھ وطن واپسی کی تیاری کر رہے تھے۔
سلطان النیادی متحدہ عرب امارات سے کسی خلائی مشن کے ساتھ پرواز کرنے والے صرف دوسرے شخص تھے اورخلائی اسٹیشن پر طویل مدت تک ٹھہرنے والی ٹیم کے حصے کے طور پر امریکا کی سرزمین سے روانہ ہونے والے پہلے اماراتی شخص تھے۔ انھوں نے مدار میں گردش کرنے والی چوکی پر 200 سے زیادہ تجربات کیے۔
اس کے علاوہ انھوں نے خلا میں سیکڑوں تجربات کیے۔ان میں خلا میں انسانی خلیات کی نشوونما، مائیکروگریویٹی میں آتش گیر مواد کو کنٹرول کرنا، دل، دماغ اور کارٹیلیج افعال پر ٹشو چپ کی تحقیق، نیند کے معیار کا مطالعہ جس کا مقصد خلابازوں کے لیے توسیعی خلائی مشنوں کے دوران میں نیند کے معیار اور مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں تھراپی کی تیاری مدد کرنا اور انسانی دل پر مائیکرو گریویٹی کے اثرات شامل ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی دیکھ بھال کے کام بھی کیے ہیں۔