نئی دہلی: بھارت میں کافی عرصے سے مسلمانوں کیخلاف ہندو انتہاپسند کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، ہندو انتہا پسند کئی مساجر پر حملے کرچکے ہیں۔
حال ہی میں ہندو انتہاپسند غنڈوں نے ریاست کرناٹک میں 500 سالہ قدیم مسجد اور مدرسے پردھاوا بول دیا۔ انتہا پسندوں نے مدرسے اورمسجد میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگائے۔
توڑپھوڑ کرنے کے بعد ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کے اندرپوجا بھی کی اور امامِ مسجد اور مدرسے کے منتظمین کو بھی دھمکیاں دیں۔
A Hindu Right-Wing mob forcefully enters a 500+ year old Madarsa and Mosque in Karnataka, India, vandalizes it, performs Hindu worship shouting Jai Shri Ram war cry! pic.twitter.com/YROAg5UYRn
— Ashok Swain (@ashoswai) October 6, 2022
موڈیز نے پاکستان کی بیرونی قرض کی ریٹنگ مزید کم کردی، وزارتِ خزانہ کا ماننے سے انکار
پولیس نے موقع پر موجود ہونے کے باوجود حسب معمول ہندو انتہا پسندوں کا ساتھ دیتے ہوئے غنڈہ گردی کرنے والے کسی شخص کو گرفتار نہیں کیا۔
واضح رہے کہ کرناٹک کا محمود گوان مدرسہ 1460 کے عشرے میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس کا شمار قومی ورثے میں کیا جاتا ہے۔
بھارت میں مسلمانوں کے مختلف مقامات پر نماز پڑھنے کو بھی نشانہ بنایا جانے لگا اور کئی مقامات پر نمازیوں کے خلاف نعرے بازی کے علاوہ دھمکیاں دینے اور تشدد کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔