انڈیا کے شہر گروگرام میں کھلی جگہ پر نماز پڑھنے والے 100 کے لگ بھگ مسلمان شہریوں کو دائیں بازو کی مذہبی ہندو جماعت بجرنگ دَل کے بلوائیوں نے دھاوا بول کر منتشر کر دیا۔
مزید پڑھیں:
ایک اور بھارتی اداکارہ نے عمرہ ادا کرلیا
این ڈی ٹی وی کے مطابق بجرنگ دَل کے کارکن نعرے لگاتے ہوئے آئے اور کھلی جگہ پر جمعے کی نماز پڑنے والے سو کے قریب نمازیوں کو منتشر کر دیا۔
پولیس کے مطابق بجرنگ دَل کے 15 کے قریب افراد ضلعی چیف امیت ہندو کی قیادت میں آئے اور انہوں نے سیکٹر 69 میں ہریانہ شاہاری وکاس پرادھکارن نامی جگہ پر دھاوا بولا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق سنہ 2021 میں ضلعی انتظامیہ نے چھ عوامی مقامات پر مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس کے پہنچنے پر مسلمان شہری واپس جا رہے تھے جس کے بعد پولیس نے بجرنگ دَل کے کارکنوں کو بھی وہاں سے جانے کا کہا۔
پولیس نے بعد ازاں صورتحال پر قابو پا لیا۔
دائیں بازو کی جماعت بجرنگ دَل کے رکن امیت ہندو نے بتایا کہ ’نمازی گرین بیلٹ والی جگہ پر تجاوز کرکے جمعہ پڑھ رہے تھے، اس جگہ پر عارضی طور پر نماز کی اجازت دی گئی تھی لیکن اب یہاں دوسرے اضلاع اور ریاستوں سے لوگ آ کر نماز پڑھتے ہیں۔‘
گروگرام میں رہنے والے مسلمان شہریوں کی جانب سے یہ موقف اپنایا گیا کہ وہ ان علاقوں میں مساجد کی کمی کے باعث کھلے جگہوں پر نماز پڑھتے ہیں۔