پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (PANAH) نے عالمی ذیابیطس فیڈریشن کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ملک میں ذیابیطس کے بڑھتے بحران پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ادارے کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہو چکی ہے، اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال ناقابلِ کنٹرول ہو سکتی ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ہارٹ ایسوسی ایشن کے صدر میجر جنرل (ر) ڈاکٹر مسعود الرحمان کیانی نے کہا کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں اضافہ میٹھے مشروبات کے بڑھتے استعمال کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اسے پاکستان کے لیے عوامی صحت کا ایک “سنگین بحران” قرار دیا اور کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قوم کو بیماریوں کے بڑھتے بوجھ سے بچانے کے لیے جرأت مندانہ فیصلے کیے جائیں۔
انہوں نے زور دیا کہ اتنی بڑی تعداد کے لیے علاج کی سہولتیں فراہم کرنا ممکن نہیں ہوگا، اس لیے توجہ بیماری کی روک تھام پر مرکوز ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میٹھے مشروبات پر بھاری ٹیکسز عائد کرنا ایک مؤثر حکمت عملی ہو سکتی ہے تاکہ عوام کو ان کے نقصان دہ اثرات سے بچایا جا سکے۔
ڈاکٹر کیانی نے بتایا کہ 20 سے 79 سال کی عمر کے 3 کروڑ 50 لاکھ سے زائد پاکستانی ذیابیطس میں مبتلا ہیں، جو کہ بالغ آبادی کا 31.4 فیصد ہے۔ یہ شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو 2050 تک یہ تعداد 7 کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔