آج سینیٹ الیکشن میں کامیاب ہونیوالے 48 سینیٹرز حلف اٹھاکر ایوان بالا کا حصہ بن جائینگے اور ریٹائرہونیوالے 52 سینیٹرز سینیٹ کو خیرباد کہہ کر گھروں کو چلے جائینگے، ایوان بالا کے انتخابات کے بعد آج ایک مرحلہ مکمل ہوگا جب چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں آئیگا تاہم اس الیکشن سے قبل ملک میں سیاسی درجہ حرارت اپنے نقطہ عروج پر پہنچ چکا ہےاور حکومت اور اپوزیشن کے مابین تناؤ مزید شدت اختیار کرتا جارہاہے۔
سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لئے آج انتخابات ہونے والے ہیں اور حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے امیدوار کی کامیابی کیلئے پرامید ہیں،اپوزیشن نے یوسف رضا گیلانی کو ایوان بالا کے سربراہ کے لئے میدان میں اتارا ہے جبکہ صادق سنجرانی دوسری مدت کے لئے چیئرمین بننے کے خواہاں ہیں۔ یوسف رضاگیلانی کی فتح پہلے ہی متنازعہ رہی ہے لیکن ای سی پی نے ان کی فتح کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے لیکن اب انتخابات کے بعد ایک اور تنازعہ کھڑا ہوسکتا ہے ۔
مشترکہ اپوزیشن کے سینیٹ میں 53 ارکان ہیں جبکہ حکومتی اتحاد کے 47 ارکان ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کا جیتنا ناممکن ہے جب تک کہ اتحادی جماعت کے کچھ ممبران انہیں ووٹ نہیں دیتے یا ووٹ ڈالنے سے گریز کرتے ہیں۔ اس سے یہ بھی ظاہرہوتا ہے کہ ضمنی انتخابات اور حالیہ سینیٹ انتخابات میں ہونیوالا کھیل دوبارہ کھیلاجاسکتا ہے۔
حکومت کسی صورت چیئرمین سینیٹ کا عہدہ اپوزیشن کے حوالے کرنے کیلئے تیار نہیں کیونکہ ایوان بالا کی سربراہی اپوزیشن کے پاس جانے سے حکومت کو مشکلات درپیش آسکتی ہیںاگرچہ حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے لیکن وہ حزب اختلاف کو سینیٹ میں رکاوٹ بننے اور قوانین کی منظوری میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتی اسی لئے ہم دیکھ رہے ہیں کہ وزیر اعظم سخت کوششیں کررہے ہیں اور وزراء بھی اپنی سعی میں مصروف ہیں کہ کسی بھی طرح چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر حکومتی امیدوار کی کامیابی کو یقینی بنایاجاسکے۔
یہ بھی یاد رکھناچاہئے کہ انتخابات ایک بار پھر خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے حالانکہ سینیٹ انتخابات میں شفافیت پر دونوں فریقوں میں کشیدگی پیدا ہوئی یہاں تک کہ تنازعہ الیکشن کمیشن تک پہنچ چکا ہے لیکن اس کے باوجودایک بار پھر خفیہ بیلٹ انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گا اور اگر حکومت اب سینیٹ میں اپنا امیدوار کامیاب کروانے میں کامیاب ہوتی ہے تو دونوں جانب سے کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ملک میں اس سے قبل ایسا ماحول کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تاہم اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پارلیمان کا تقدس برقرار رہنا چاہیے اورجمہوری اصولوں کی پاسداری یقینی بنانی چاہیے جبکہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بعدحکومت اور حزب اختلاف دشمنی کا خاتمہ کریں اور ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائیں۔