”کیا آپ نے کبھی اپنے باپ سے محبت کا اظہار کیا ہے؟“

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

محبت کے رشتے، دل کے راستے سے گزرتے ہیں اور اگر دل میں محبت کے لئے جگہ ہو تو، یہ راستے اور رشتے خوبصورت بن جاتے ہیں۔

ہماری زندگی میں بے شمار رشتے ایسے ہوتے ہیں جن سے ہم محبت کا اظہار بڑی دلیری سے کرتے ہیں اور کئی بار کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایک ایسا رشتہ ہے جو ہماری زندگی میں محبت کا بیج سب سے پہلے بوتا ہے اور ہم اُس سے ہی ساری زندگی اپنی محبت کا اظہار نہیں کر پاتے ہیں چونکہ ہمارا معاشرہ ایک جذباتی معاشرہ ہے اس لئے جذبات کی سطحی پذیرائی خوب ہوتی ہے لیکن دلیل اور مفید بات کم ہوتی ہے۔

محبت کی انوکھی اور کھو کھلی تشریح بڑی عام ہوتی ہے اور عقلی اور منتق کا ذکر بہت کم ہوتا ہے۔ہر رشتہ کا اپنا ایک حسن، مرتبہ اور وقار ہوتا ہے جو ان رشتوں کو حسین اور لازوال بناتا ہے لیکن ان سب رشتوں کا موجد، اس کائنات کا سب سے عظیم رشتہ باپ ہوتا ہے۔

اس رشتہ کا کسی دوسرے کے موازنہ کرنا، ایسے ہی جیسے سورج اور چاند کا تقابل کرنا ہے۔خیر ہم اپنے اصل مدح کی جانب آتے ہیں کہ آج دُنیا بھر میں یوم والد یعنی فادرز ڈے منایا جارہا ہے۔

میں نے اپنی زندگی کے محدود تجربہ اور مشاہدہ سے سیکھا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں باپ کا کردار ایک سخت گیر ولن کی طرح ہوتا ہے جو اپنے سربراہ ہونے، اپنے رعب اور دبدبہ کوقائم کرنے کے لئے اس غیر حقیقی اور مصنوعی کردار کو اپناتا ہے۔میں یہ نہیں کہتا کہ سارے باپ ایسے ہی ہوتے ہیں، لیکن اکثریت اپنے بچوں سے دُوری اور ڈر کو قائم رکھنے کو اپنے کردار کا حصہ سمجھتے ہیں۔

جہاں یہ معاشرتی اور معاشی مجبوریوں کا تقاضا ہوتا ہے کہ باپ بچوں سے وہ تعلق قائم نہیں کر پاتا جو ماں زیادہ وقت بچوں کے ساتھ گزارنے پر قائم کر لیتی ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ نقصان بچوں کو ہوتا ہے کہ وہ اپنے باپ کے ساتھ دوستانہ رویہ نہ قائم کرنے کے باعث زندگی میں بے شمار مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔

ان مسائل میں سب سے اہم زندگی کے بڑے فیصلے اور نفسیاتی مسائل ہوتے ہیں۔ چونکہ ہماری جینیاتی شخصیت پر باپ کے کردار اور نفسیات کا گہرا اثر ہوتا ہے۔ اس لیے باپ ہماری شخصیت کو بہترین انداز میں سمجھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ باپ کو معاشرے کے مسائل اور زندگی کے تجربات کا بھرپور اندازہ ہوتا ہے اور وہ یہ نالج اپنے بچوں میں بہتر انداز میں منتقل کر سکتا ہے۔

دوسری بات کہ باپ ہمیشہ قربانی اور محبت کا اظہار اپنی عملی زندگی سے کرتا ہے۔ لیکن وہ کبھی بھی اس کا اظہار اپنے الفاظ سے نہیں کرتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ روایت عام ہے کہ مرد کو درد نہیں ہوتا اور وہ اپنے احساسات کا اظہار نہیں کرتا ہے۔ اس لیے باپ اپنے بچوں کے ساتھ دوری کو قائم رکھنے اور ایک فاصلہ مقرر رکھنے کو اپنی مضبوط شخصیت کا تاثر قائم رکھتاہے۔

اس دوران بچے باپ کی محنت، شفقت،محبت اور ان قربانیوں کو جاننے سے محروم رہتے ہیں جو باپ بچوں کی پرورش اور ان کی بہتر زندگی کے لیے دیتا ہے۔ میں نے زندگی میں بے شمار لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے باپ کی تعریف اور ان کی محبت کا اظہار کبھی بھی کھل کر نہیں کر پاتے ہیں۔ اس چیز کا میں نے اپنی زندگی میں خود تجربہ کیا اور کئی سال تک اس کشمکش میں رہا کہ میں اپنے باپ کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کر سکوں اور ان کا شکریہ ادا کر سکوں۔

مجھے اس کے لیے بہت محنت اور ذہنی تکلیف کا سامنا کرنا پڑااور مجھے احساس ہوا کہ اگر میں خود کو اتنا مضبوط اور باشعور سمجھتا ہوں اور مجھے اپنے باپ سے محبت کا اظہار کرنے کے لیے اتنی مشکل پیش آرہی ہے تو ذرا تصور کریں کہ ان لوگوں کے لیے کتنا مشکل ہوگا جو اس جو کمیونیکیشن کی آرٹ سے نا واقف ہیں۔
میں اب تک تقریبا کئی سو انٹرویو کر چکا ہوں لیکن میں نے بڑی ہمت کر کے گزشتہ دنوں اپنے والد صاحب کا انٹرویو کیا ہے۔ ان سے اپنی محبت کا اظہار کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہمیں ایک بہتر زندگی دینے کے لیے اپنی بھرپور جدوجہد کی ہے۔

آج کا یہ مضمون اس بات کا اظہار ہے کہ کیا ہم اپنے باپ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ یقینا یہ مشکل اور صبرآازما کام ہے لیکن ہمیں آج اپنے خاندان میں اس نئی روایت کو قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم نئی نسل میں محبت کی حقیقی رُوح اور ڈائیلاگ کے فروغ کو پروان چڑھا سکیں۔

یاد رکھیں ہم سب کے والد ہمیں بے پناہ محبت کرتے ہیں لیکن اس کا اظہار نہیں کرتے ہیں۔ ہر باپ اپنے بچوں کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہوتا ہے اور وہ اپنے بچوں سے صرف یہ سننا چاہتا ہے ابو آپ کا شکریہ، آپ نے ہمیں بہترین انداز میں زندگی گزارنے کا ڈھنگ سکھایا ہے۔ شاید مجھے بھی احساس نہ ہوتا لیکن جب میں خود باپ بنا ہوں تو احساس ہوتا ہے۔

باپ واقعی ہی وہ خوبصورت رشتہ ہے جو محبت کو انمول بنا دیتا ہے۔ یہ محبت کی وہ عملی تصویر ہے جو ہمیں ہمارے والد کی روپ میں نظر آتی ہے۔ میرا سوال آپ سے یہ ہے، آپ نے آج ابھی تک اپنے باپ سے اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا، تو آج موقع ہے کردیں۔

Related Posts