قومی ترانے کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھری کی 39ویں برسی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی ترانے کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھری کی 39ویں برسی
قومی ترانے کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھری کی 39ویں برسی

پاکستان کے قومی ترانے کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھری کی 39ویں برسی آج منائی جارہی ہے، قادرالکلام شاعر نے غزل اور نظم کے علاوہ دیگر اصنافِ سخن میں بھی قابلِ قدر شاعری کی جسے آج بھی سراہا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق حفیظ جالندھری نے 21 دسمبر 1982 کو اپنی وفات سے قبل مختلف موضوعات پر بے مثال الفاظ استعمال کرتے ہوئے شعر کہے۔ بڑوں کے ساتھ ساتھ ابوالاثر کو بچوں کی شاعری پر بھی کمال حاصل تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

قائدِ اعظم کا یومِ پیدائش، سندھ حکومت کا 25 دسمبر کو عام تعطیل کا اعلان

بجلی کی قیمت میں اضافہ، شہباز شریف اور حماد اظہر آمنے سامنے آگئے

قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کا یومِ پیدائش 14 جنوری 1900ء ہے۔ پنجاب کے شہر جالندھر سے تعلق کی نسبت سے نام کے آخر میں جالندھری استعمال کیا گیا۔ شاعر کے طور پر 4جلدوں میں شائع ہونے والا شاہنامہ اسلام ان کی بڑی تخلیق ہے۔

شاہنامہ اسلام لکھنے پر حفیظ جالندھری کو بے مثال شہرت نصیب ہوئی اور فردوسئ اسلام کے خطاب سے نوازا گیا تاہم قومی ترانہ ابوالاثر کا وہ کارنامہ ہے جس پر انہیں ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ ترانہ لکھنے کیلئے انہوں نے لے اور ترنگ بھی ملحوظِ خاطر رکھی۔

بطور شاعر حفیظ جالندھری علامہ اقبال سے بے حد متاثر تھے۔ کہا کرتے تھے کہ اگر اقبال نہ ہوتا تو حفیظ بھی نہ ہوتا۔ 1926 میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیتے وقت حفیظ جالندھری علامہ اقبال کے ساتھ رہے۔ حفیظ جالندھری نے افسانہ نگاری بھی کی۔

ان کے شعری مجموعوں میں سوزوساز اور نغمہ بار شامل ہیں۔ افسانوں کا مجموعہ اور بچوں کی نظمیں بھی کتاب کی صورت میں شائع ہوئیں۔ 21 دسمبر 1982 کو لاہور میں وفات پا جانے والے حفیظ جالندھری کو مینارِ پاکستان کے احاطے میں سپردِ خاک کردیا گیا۔ 

 

Related Posts