گزشتہ شب معروف اداکار سرمد کھوسٹ اور اداکارہ صبا قمر کی کرائم تھرلر سیریز اپنے اختتام کو پہنچ گئی، لیکن ڈرامے کے اختتام کو دیکھتے ہوئے مجھے ایسا لگتا ہے کہ اسے او ٹی ٹی پر ریلیز کرنا چاہئیے۔
عدنان سرور کی ہدایت کاری میں بننے والی 6 اقساط پر مبنی منی سیریز میں صبا قمر، سرمد کھوسٹ، جگن کاظم، فیضان چوہان اور عثمان چوہدری نے مرکزی کردار ادا کیا، اس کی کہانی غیر ازدواجی تعلقات اور غیرت کے نام پر قتل کے گرد گھومتی ہے۔
ڈرامے میں کچھ ایسے مسائل کو اجاگر کیا گیا جو کہ کسی پاکستانی ڈرامے میں پہلی بار دکھائے گئے ہیں، جیسے ہم جنس پرستی۔
ڈرامے کے اختتام میں احمد اور گل نور کو اُن کے خاندان نے زندہ دفن کردیا، اس منظر میں جس چیز نے الجھن میں ڈالا وہ نور کا آسمان کی طرف دیکھنا تھا، ڈرامے کو دیکھنے کے بعد ناظرین کو معلوم ہوگا کہ نور اپنے بیٹے کی زندگی کو بچانے کیلئے خاموش رہتی ہے اور اپنی سچائی میں کچھ بھی نہیں کہتی۔
ڈرامے کے چند مناظر جو انتہائی غیر منطقی تھے:
نور کے والدین جو نور سے اندھی محبت کرتے تھے، اُن کی محبت اس وقت ختم ہوجاتی ہے جب نور کو اُن کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
ملک حیات، جس کا کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا ہے، اسے شاطر دماغ کا انسان دکھایا گیا لیکن وہ گل مہر کے سامنے بے وقوف بن جاتا ہے۔
ڈرامے میں بچوں کے سامنے ماں کو دفن کیا گیا جو کہ کافی پریشان کن تھا۔
مجموعی طور پر یہ پاکستانی ڈرامہ ان سماجی مسائل پر مرکوز ہے جن کا ہمارے معاشرے میں لوگ ہر روز سامنا کرتے ہیں۔ غیر ازدواجی تعلقات، غیرت کے نام پر قتل، اور ہم جنس پرستی پر مبنی اس ڈرامے کو او ٹی ٹی پر ریلیز کرنا چاہئیے۔