معیشت کی ناکامی،مہنگائی اور بیروزگاری نے ملک میں سیاسی عدم استحکام کو جنم دیا ہے،میاں زاہدحسین

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Govt decision to allow import of tomatoes and onions from Iran hailed:Mian Zahid Hussain

کراچی:پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ معیشت کی ناکامی بیروزگاری اور مسلسل مہنگائی نے ملک میں سیاسی عدم استحکام کو جنم دیا ہے جس کی بھاری قیمت ملک، صنعتکار اور عوام ادا کررہے ہیں اور مستقبل قریب میں بھی اسے بھگتتے رہیں گے۔

سیاسی اور معاشی استحکام اگرقرضوں،دعووں ،وعدوں ،تقریروںاور نعروں کی مدد سے آتا تو اس وقت دنیا میں ایک بھی غریب ملک نہ ہوتا بلکہ تمام ممالک ترقی یافتہ ہوتے ۔ غربت بے روزگاری اور انتہا پسندی کا نام و نشان تک نہ ہوتااور نہ ہی مختلف ممالک کے مابین تنازعات تشویشناک صورت اختیار کرتے۔

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ معاشی استحکام ایسی چیز نہیں ہے جسے کسی کارخانے میں آرڈر پر تیار کروا کے عوام کے سامنے لایا جا سکے بلکہ اس کے لئے امپورٹ ایکسپورٹ میں توازن، صنعت و تجارت میں اضافہ اور زمینی حقائق سمجھنے کے وژن کی ضرورت ہوتی ہے۔

عوام کی خواہشات اور انکے جائز مطالبات کو ٹالنے سے معاملات وقتی طور پر حل کئے جا سکتے ہیں مگر یہ مسائل کا مستقل حل نہیں ہے کیونکہ مہنگائی کی وجہ سے عوامی بے چینی سے انتہا پسندقوتوں کو فائدہ اٹھانے کا موقع مل رہا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ملک کی مجموعی صورتحال اور خاص طور پرمعاشی محاذ پر حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں : مشیر خزانہ سے عالمی بینک اور آئی ایم ایف سربراہان کی ملاقاتیں ، پاکستانی معیشت کی مکمل حمایت کا اعادہ

ایکسپورٹ میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کا گراف مسلسل گر رہا ہے ،مہنگائی اور بیروزگاری سے عوام کا اشتعال بھی بڑھتا جا رہا ہے جس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے دائیں اور بائیں بازو کی سیاسی جماعتیں متحد ہو گئی ہیں۔

اگر عوام کو اقتصادی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑا ہوتااور روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوششیں کی گئی ہوتیں اور انھیں وہ تمام سہولیات مل رہی ہوتیں جو سرکاری اداروں کی ذمہ داری ہے۔سیاست میں عدم برداشت کو نئی بلندیوں تک نہ پہنچایا گیا ہوتا تو اسلام آباد کا موجودہ احتجاج کبھی بھی پی ٹی آئی اور تحریک لبیک کے دھرنوں کا ریکارڈ نہ توڑ پاتا۔

سیاسی جماعتوں کوموجودہ احتجاج کے لئے فضاء کو سازگار بنانے کی زحمت بھی نہیں کرنا پڑی کیونکہ انکا یہ کام حکومت کے نادان دوستوں نے خود ہی کر دیا ہے اور انھیںکھانے کے لئے پکا پکایا حلوہ ملا ہے ۔انھوں نے کہا کہ جس طرح حکومت کو نان فائلرزکو ریلیف دینا پڑا ہے اس سے ظا ہرہوتا ہے کہ حکومت کو ریونیو کے5500ارب روپے کے ہدف میں کمی لا نا پڑے گی اور عوام کو منی بجٹ کیلئے تیار رہنا ہوگا ۔

میاں زاہد حسین نے حکومت اور اپوزیشن سے تحمل اور برداشت کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اس نازک وقت میں تمام محب وطن قوتوں کو مشترکہ اقتصا دی پروگرام پر مذا کرات کرنے کی ضرورت ہے ۔

Related Posts