اسلام آباد : وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے قوانین کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا مگر انہیں پڑھنے کی زحمت نہ کی، کلبھوشن کے معاملے پر سیاست خطرناک ہے، اینٹی ریپ بل سے نامرد کرنے کی شق ختم کردی گئی ہے۔
جمعہ کو پارلیمانی سیکریٹری ملیکہ بخاری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ اپوزیشن کوشش تھی کہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اگر ان قوانین میں اگر کچھ غیر پارلیمانی اور غیر قانونی ہے تو بتائیں لیکن کچھ لوگوں نے اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جو قانون آپ نے پڑھے نہیں ہیں اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیسے کریں گے۔ایک سوال کے جواب پر وزیر قانون نے کہا کہ اپوزیشن کوئی بل منظور نہیں ہونے دینا ہی نہیں چاہتی۔فروغ نسیم نے کہا کہ ای وی ایم سے الیکشن کروانے سے الیکشن کمیشن کا کردار ختم نہیں ہوگا وہ قانون کے مطابق کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ای وی ایم اور پرانا سسٹم دونوں سو فیصد نہیں ہے لیکن ای وی ایم پرانے سسٹم سے بہتر ہے۔فروغ نسیم نے کہاکہ حساس معاملات کو کھلے عام تبادلہ خیال نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ کلبھوشن سے متعلق قانون صرف ایک شخص کے لیے نہیں ہے یہ سب کیلئے ہے، جو بھی قانون کے پیرائے میں آئے گا یہ سب کے لیے یکساں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت کی بات ہے جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی کلبھوشن کو مشاورت کی رسائی نہیں دی گئی تھی جس کے نتیجے میں بھارت آئی سی جے گیا اور اس ہی دوران حکومت تبدیل ہوئی لہٰذا پی ٹی آئی اور اسکی حکومت کو یہ کیس ورثے میں ملا تھا۔
وزیر قانون نے کہاکہ بھارت کی خواہش تھی کہ کلبھوشن کی کو رہا کردیا جائے لیکن آئی سی جے نے اس کی خواہش کو مسترد کیا اور پاکستان یہ کیس جیت چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پر آئی سی جے جولائی 2019 میں آئی سی کے فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان میں آرٹیکل 199 اور 184/3 بھی موجود ہے ساتھ ہی پشاور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو بھی سامنے رکھا گیا جس کے بعد آئی سی جے نے کہا کہ نتائج کا جائزہ لینا پاکستان کا فرض ہے جو پاکستان کو ہی کرنا چاہیے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ اگر یہ قانون نہیں آتا ہے تو بھارت کے ناکام عزائم اپناتا اور پہلے پاکستان کے خلاف آئی سی جے میں اپیل دائر کی جاتی دوسرا اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کے پاکستان پر پابندیاں عائد کی جاتی۔فروغ نسیم نے کہا کہ اپوزیشن مردم شماری کی بات کر رہی ہے،مردم شماری پیپلز پارٹی کی حکومت میں ہی کرائی گئی تھی اور جب نتائج آئے تو ایم کیو ایم نے ناراضگی کا اظہا کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کی۔
انہوں نے کہاکہ نئی حکومت سے پاکستان کے تمام صوبوں نے دوبارہ مردم شماری کا مطالبہ کیا،اور اب یہ مردم شماری جدید آلات کے ذریعے کیا جائے گا۔حیدرآباد یونیورسٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے کہتے ہیں حیدرآباد میں یونیورسٹیز نہیں ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں:سینیٹ میں صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ، نیب ترمیمی آرڈیننس سمیت متعدد بلز منظور