اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہم نے آئی ایم ایف کے تمام نکات پر عمل مکمل کر دیاہے، آئی ایم ایف کی 215 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز کو مان لیا گیا ہے، اب مانیٹری فنڈ سے معاہدہ ہو جائے تو بسم اللہ، نہ ہو تو پھر بھی ہمارا گزارا ہو رہا ہے، ایک سے زائد اداروں میں پنشن ختم کی جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 3 دنوں سے آئی ایم ایف کے ساتھ خلوص نیت سے تفصیلی مذاکرات کیے، اللہ کرے ہمارا آئی ایم ایف سے جلدی معاہدہ ہو جائے، معاہدے کو ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا تاکہ ہر کوئی دیکھ سکے۔
انہوں نے کہا کہ جاری اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کریں گے، 85 ارب کٹوتی کا ترقیاتی بجٹ، سیلری، پنشن پر اثر نہیں پڑے گا، تمام تبدیلیوں کوبجٹ بک میں شامل کر دیا گیا ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں 215 ارب کے ٹیکس لگانے کی تجویز مانی ہے، ان ٹیکسوں کا بوجھ غریب طبقے پر نہیں پڑے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ایف بی آر کے محصولات کا ہدف 9415 ارب کیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر پابندی اٹھا لی ہے، آئی ایم ایف کے تمام نکات پر حکومت نے مکمل عمل درآمد کر دیا ہے،زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دسمبر میں ملک کے حالات کے پیش نظر درآمدات پر پابندی لگائی تھی، اب آہستہ آہستہ معمول کے معاشی حالات کی طرف جا رہے ہیں، درآمدات پر عائد پابندی ختم کر دی گئی ہے۔
تمام اراکین قومی اسمبلی کی بجٹ تقریر اور تجاویز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، وزیر خارجہ اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کا خاص شکریہ ادا کرتا ہوں، حکومت کی تمام اتحادی جماعتوں اور خواتین اراکین اسمبلی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سالانہ 15 سے 20 کروڑ روپے منافع والی کمپنیوں پر 1 فیصد سپر ٹیکس عائد کر رہے ہیں،ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے سپر ٹیکس ضروری ہے، سپر ٹیکس گزشتہ سال متعارف کرایا گیا تھا، سپر ٹیکس زیادہ آمدنی والے افراد پر لگایا جاتا ہے، سپرٹیکس چند تبدیلیوں کیساتھ برقراررہے گا۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ 40 سے 50 کروڑ روپے منافع کمانے والی کمپنیوں پر 8 فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا، سالانہ 50 کروڑ روپے سے زائد منافع کمانے والی کمپنیوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز منظور کر رہے ہیں، بجٹ میں 99 ڈی کی ترمیم کسی ایک انفرادی کمپنی کے لیے نہیں، بجٹ میں 99 ڈی کے تحت بہت زیادہ منافع کمانے والے سیکٹرز پر ٹیکس عائد کریں گے، کسی ایک کمپنی پر نہیں۔
مزید پڑھیں:سابق وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج
سالانہ 20 سے 25 کروڑ روپے منافع والی کمپنیوں پر 2 فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا، 25 سے 30 کروڑ روپے منافع والی کمپنیوں پر 3 فیصد، 30 سے 35 کروڑ روپے منافع کمانے والی کمپنیوں پر 4 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا، سالانہ 35 سے 40 کروڑ روپے منافع کمانے والی کمپنیوں پر 6 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔