اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بھاری بھرکم اثاثوں کی تفصیلات منظرِعام پر آنے کے بعد سے تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت اِس سوال پر پریشان ہے کہ مولانا کے پاس اربوں کی جائیداد خریدنے کیلئے پیسے کہاں سے آئے؟
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے سوال کیا کہ کتنا ڈیزل بیچا ہوگا مولانا فضل الرحمان نے؟ جس کے ساتھ ایک ایموجی پوسٹ کی جس سے حکومت کی پریشانی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
جواباً تحریکِ انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی اور سابق وفاقی وزیر عامر لیاقت حسین نے مولانا فضل الرحمان پر کرپشن کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جو سمندر سے نکلنا تھا، وہ اندر ہی اندر سرنگ بنا کر پہلے ہی بیچ دیا تھا۔
جو سمندر سے نکلنا تھا وہ اندر ہی اندر سرنگ بنا کر پہلے ہی بیچ دیا تھا علی بھائی
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) September 26, 2020
ٹوئٹر پراپنے پیغام میں وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز سیّد ذوالفقار عباس بخاری نے سوال کیا کہ مولانا فضل الرحمان نے 3 ارب کی جائیداد خریدنے کیلئے کیا بدعنوانی کی؟ ان کا ذریعۂ آمدنی کیا تھا؟
پیغام میں معاونِ خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے یہ پیسے ڈیزل کی فروخت سے بچائے یا پھر کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر مسئلۂ کشمیر پر خاموشی اختیار کرنے کی کوئی قیمت وصول کی؟
معاونِ خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ آج کل مولانا فضل الرحمان کسی سرکاری آفس کے سربراہ نہیں جس کے بعد جائیداد کی تفصیلات منظرِ عام پر آئیں، مولانا کا شور شرابا محض ڈھونگ ہے کیونکہ جائیدادیں بنانے کے بعد ان کا کوئی احتساب نہیں ہوا۔
What’s Molana-e-Corruption’s Source of income for a Rs 3 Billion property?
Are these savings from diesel or payback for silence on Kashmir committee?
First time he’s not a public office holder & we see this getting unearthed, all of his loud drama is so there’s no accountability. pic.twitter.com/aVWP26CgB4— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) September 26, 2020
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان قوم کی دولت کو حلوہ سمجھتے رہے، فیاض چوہان