تنخواہوں سے محروم بلدیاتی ملازمین کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

government employees faces financial crisis

کراچی : کے ایم سی اور 6ڈی ایم سیز کے ہزاروں ملازمین تاحال ماہوار تنخواہوں سے محروم ہیں،کئی محکموں میں 2 ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں ہو سکی ہیں۔

سندھ حکومت کی جانب سے آکٹرائے ضلع ٹیکس سے ماہانہ حصہ کی فراہمی میںتاخیر اور اس میں اضافہ نہ کیے جانے کے باعث بلدیاتی اداروں کے ملازمین کو تاخیر سے تنخواہ ادا کی جاتی ہے اور کئی اداروں میں سندھ حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں 2 سال سے کیا گیا اضافہ 10 فیصد اور 15 فیصد اب تک ادا نہیں کیا جا سکا ہے جو ان ملازمین کا قانونی حق ہے،ملازمین میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔

چیکس کے اجراء کے باوجود کے ایم سی کے 2 ہزار ملازمین کو گزشتہ ماہ کی تنخواہ بھی ادا نہیں کی جاسکی جبکہ چیکس کے اجراء کے باوجود کے ایم سی کے فیومگیشن ملیریا، اسپورٹس کلچر، فائر بریگیڈ، عباسی شہید اسپتال کے پوسٹ گریجویٹ اور ہاؤس آفیسرز کو آج وعدے کے مطابق تنخواہ ادا نہیں کی گئی۔

اسی طرح سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے 62 ملازمین بھی دو ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہیں جس سے ان ملازمین کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت تک آگئی ہے اور ملازمین سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

سجن یونین  کے ایم سی کے مرکزی صدر سید ذوالفقار شاہ نے کہا ہے کہ فنانس رولز کے تحت تنخواہ کی ادائیگی اولین ترجیح ہے، لیکن حکومت سندھ کا محکمہ فنانس اور لوکل گورنمنٹ ملازمین کو پریشان کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

انہوں نے تنخواہوں کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے،انکا کہنا ہے کہ بلدیاتی ملازمین تنخواہ کے بغیر گزارا نہیں کر سکتے اس لیے اگر فوری مسئلہ حل نہ ہوا تو احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سندھ بینک کی ہٹ دھرمی اور لا پرواہی کے باعث کے ایم سی کے 2 ہزار ملازمین تا حال گزشتہ ماہ ستمبر کی تنخواہوں سے محروم ہیں، کے ایم سی محکمہ فنانس کے افسران بھی ٹال مٹول کر رہے ہیں،ملازمین نے جب از خود حبیب بینک کی متعلقہ برانچ سے رابطہ کیا تو آپریشنل منیجرمظہر حسین کے مبینہ ہتک آمیز رویےنے ملازمین کو شدید مایوس کیا ہے۔

حبیب بینک کے ایم سی برانچ میں فنڈز ٹرانسفر نہ کیے جانے کے باعث کے ایم سی کے 2 ہزار ملازمین شام گئے تک حبیب بینک کے باہر بیٹھے رہے۔

مزید پڑھیں:بلدیاتی افسران نے ایڈمنسٹریٹر افتخار شالوانی کو ناکام بنانے کیلئے کراچی کو اندھیروں میں ڈبودیا

حبیب بینک کے ایم سی برانچ کے آپریشنل منیجر مظہر حسین کی ملازمین سے بدتمیزی کی ملازمین ان کے رویے سے جب مشتعل ہوگئے تو یونین رہنماؤں نے بیچ بچاؤ کروایا۔

Related Posts