کراچی میں مردم شماری کا تنازعہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی کی مردم شماری کے حوالے سے کیس میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو نئی درخواست دائر کرنے کا حکم دے دیا ہے، عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے بعد اب کافی وقت گزر چکا ہے۔بہتر ہوگا کہ آپ نئی درخواست دائر کریں، ایسی نئی درخواست دائر کریں جو واضح ہو جبکہ ایم کیوایم کے سابق رہنماء ڈاکٹرفاروق ستار کا کہنا ہے کہ کراچی کی مردم شماری میں دھاندلی کی گئی جبکہ میں آج کے سپریم کورٹ فیصلے سے مطمئن نہیں ہوں۔

پاکستان میں آخری بار مردم شماری 2017ء میں کرائی گئی جبکہ اس سے پہلے پاکستان میں مردم شماری ہر 10 سال بعد ہوتی تھی۔سب سے پہلی مردم شماری آزادی کے چار سال بعد 1951ء میں ہوئی ، پھر 1961،1972،1981 اور 1998 میں ہوئی۔1972 والی مردم شماری اصل میں 1971 کو ہونیوالی تھی مگر بھارت سے جنگ کی وجہ سے ایک سال تاخیر ہوئی اور پھر 1991 کی مردم شماری سیاسی گہما گہمی کے باعث موخر ہوئی۔

کراچی میں سال 2017ء کی مردم شماری پر سندھ کی حکمراں جماعت پیپلزپارٹی، ایم کیوایم ، اے این پی اور جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی وسماجی حلقوں کو تحفظات ہیں تاہم اگر آزاد ماہرین کی آراء لی جائے تو ان کا کہنا ہے کہ معترضین آزادانہ طور پر کسی بھی بلاک کی مردم شماری کرکے حکومتی اعداد وشمار کے ساتھ موازنہ کرلیں اور اگر زیادہ فرق ہو تو اعتراض جائز ہے ۔

مردم شماری میں اندازوں کے مطابق تھوڑی کم آبادی ظاہر ہوئی ،مردم شماری کے نتائج کے مطابق کراچی کی آبادی ایک کروڑ 49 لاکھ سے زائد ہے تاہم کراچی کے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ کراچی کی آبادی دو کروڑ سے زائد اور جبکہ اگر اقوام متحدہ اور 2015ء میں ہونیوالی ایک اسٹڈی کے مطابق کراچی کی آبادی کا اندازہ ایک کروڑ 60 لاکھ لگایا گیا تھا، کراچی میں مردم شماری کے نتائج اور 1998 ء کی آبادی کاموازانہ کیا جائے تو کراچی کی آبادی میں تقریبا 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سیاسی جماعتوں کا ماننا ہے کہ کراچی کی مردم شماری میں دانستہ آبادی کم ظاہر کی گئی ہے کیونکہ درست اعداد و شمار کے تحت اگر آبادی کا تناسب بڑھے گا تو اسمبلیوں میں نشستیں بھی بڑھیں گی اور حکومت کو وسائل بھی فراہم کرنا ہونگے ۔

کراچی کی آباد ی کے حوالے سے معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ کراچی میں خیبر پختونخوا، پنجاب اور دیگر علاقوں سے لوگ روزگار کی غرض سے آتے ہیں تاہم قبائلی علاقوں میں حالات بہتر ہونے کے بعد ممکن ہے کہ دیگر جگہوں سے آنیوالے لوگ واپس لوٹ گئے ہیں اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ 2017ء کی مردم شماری سے قبل کراچی میں بدامنی اپنے عروج پر تھی تو شائد اس وجہ سے لوگوں کی کراچی نقل مکانی کا سلسلہ کم ہوگیا ہو۔اب یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے اور امید ہے کہ کراچی کی آبادی کے حوالے سے تنازعہ جلد حل ہوگا۔

Related Posts