پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک اور دنیا بھر میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے پیروکار واقعۂ کربلا کی یاد میں یومِ عاشور منا رہے ہیں جبکہ قوتِ سماعت اور گویائی سے محروم غلام حسین اس دوران ذوالجناح کی تیاری میں پیش پیش ہیں۔
واقعۂ کربلا اسلامی تاریخ میں انتہائی یادگار ہے جس کے دوران حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا ساتھ دینے والے فقط 72 جانثار اور اہلِ بیتِ اطہار تھے جبکہ آپ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے ذوالجناح کا کردار بھی حق و باطل کی اس جنگ میں فراموش نہیں کیاجاسکتا۔
کراچی کے طلبہ کی ایجاد سے سب حیران، ناسا بھی بلانے پر مجبور
ہر سال 10 محرم الحرام کے روز جب واقعۂ کربلا بیان کیا جاتا ہے تو علمائے کرام اور ذاکرین بعض اہم مقامات پر ذوالجناح کا بھی ذکر کرتے ہیں۔ عزاداران ہر سال جلوس کے سلسلے میں دیگر تیاریوں کے ساتھ ساتھ ذوالجناح کو بھی تیار کرتے ہیں۔
ذوالجناح کی تیاری کو جلوسوں کے دوران ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ اپنے بادشاہ نامی گھوڑے کو ذوالجناح کے طور پر تیار کرنے والے غلام حسین کا کہنا ہے کہ ہم چادر وغیرہ کا ڈیزائن سوشل میڈیا اور فیس بک وغیرہ سے دیکھ کر کرتے ہیں۔
قوتِ سماعت و گویائی سے محروم غلام حسین کا کہنا ہے کہ ذوالجناح کیلئے زیور وغیرہ کراچی اور لاہور سے بنوائے جاتے ہیں۔ صبح اور شام کے وقت بادشاہ کو دانہ پانی یعنی اس کی خوراک دی جاتی ہے۔ بادشاہ کی خوراک میں کتر، چوکر، جو اور چنے شامل ہیں۔
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور 72 جانثاروں نے کربلا کے میدان میں 7 محرم الحرام سے پانی کی بندش اور شدید پیاس کا سامنا کیا اور 9 محرم کو جب آپ کے مختصر سے قافلے پر جنگ کی تیاری کی جارہی تھی، آپ نے عمر بن سعد کو ایک رات کی مہلت دینے کا پیغام بھیجا۔
پیغام حضرت عباس رضی اللہ عنہ لے کر آئے تھے۔ عمر بن سعد نے یہ بات مان لی اور 10 محرم الحرام کے روز حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور مختصر لشکر کے علاوہ اہلِ بیت کے خیموں پر بھی حملہ کیا۔ حضرت امام حسین نے شہادت قبول کی مگر یزید کی بیعت سے انکار فرمایا۔
یومِ عاشور کے روز کربلا کے میدان میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو جانثاروں اور اہلِ بیت سمیت شہید کردیا گیا تھا۔ غلام حسین کا کہنا ہے کہ ذوالجناح کیلئے صبح کے وقت گاجریں اور سیب کا مربہ بھی فراہم کیا جاتا ہے۔