بلدیہ شرقی میں گھوسٹ ملازمین کی بھرمار، تنخواہیں ہڑپ کرنیکا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Ghost employees abound in DMC East, salaries scam revealed

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : بلدیہ شرقی کی انتظامیہ نے کرپٹ افسران کی سرپرستی شروع کردی،سیکڑوں کنٹریکٹ گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں بڑے پیمانے پر ہڑپ کی جانے لگیں، اس کھیل میں بلدیہ شرقی کے 5اہم ناموں کا انکشاف ہوا ہے۔

ٹریڈ یونینز کی درخواست پر اس کھیل میں ملوث جس ملازم کو اہم عہدے سے ہٹایا گیا اور اینٹی کرپشن نے جسے طلب کیا تھا اسے چیئرمین معید انور کی ایماء پر میونسپل کمشنر نے انچارج سیلری پول سے ہٹا کر 2 اہم کماؤ پوت عہدوں سے نواز دیا۔

چیئرمین ڈی ایم سی ایسٹ معید انور کی ایماء پر بجٹ افسر نے سیلری پول کے سابق انچارج کو بچانے کے لیے محکمہ اینٹی کرپشن سے بھی مک مکا کر لیا۔

چیئرمین معید انور کے دست راز اور ایک سیاسی جماعت کے پارلیمانی لیڈر بھی سیلری پول انچارج کو بچانے کے لیے سرگرم ہو گئے۔موصوف ڈی ایم سی ایسٹ میں افسران و ملازمین کے تبادلوں سے بھی ناجائز اآمدنی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

ڈی ایم سی ایسٹ کے بجٹ افسر جو حیدر اآباد میں سنگین نوعیت کی مبینہ کرپشن کے باعث نیب کے مقدمات بھی بھگت چکے ہیں اور کراچی میں بلدیہ شرقی میں گزشتہ دنوں غیر قانونی ترقی بھی حاصل کرلی ہے ۔

یاد رہے کہ بلدیہ شرقی کی ٹریڈ یونینز جن میں متحدہ ورکرز فرنٹ اور دوسری پیپلز لیبر یونین( سی بی اے) نے علیحدہ علیحدہ درخواستوں میں غیر قانونی بھرتیوں اور گھوسٹ کنٹریکٹ ملازمین کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا ۔

اس سے قبل بھی گھوسٹ کنٹریکٹ ملازمین کے حوالے سے درخواست پر محکمہ اینٹی کرپشن نے سیلری پول کے دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ حاصل کیا تھا تاہم اس وقت بھی چیئرمین معید انور اور بجٹ افسر نے اینٹی کرپشن کے دفتر میں حاضری دی تھی اور معاملہ رفع دفع کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا جس کے بعد مزید غیر قانونی بھرتیاں کی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں:بلدیہ شرقی کا بلیک لسٹ کمپنی کو ریلیف، 2 کروڑ لینے کی بجائے وصولی کی چھوٹ دے دی

ان غیر قانونی بھرتیوں میں مذکورہ تمام اہم افسران و شخصیات کے عزیزوں کو بھی بھرتی کیا گیا تھا جن کے ثبوت حاصل کر لیے گئے ہیں۔

سیکڑوں گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں کس کھاتے میں جاتی تھیں اور کس کس کو اس میں سے حصہ دیا جاتا تھا ، جلد تمام ناموں کا راز فاش کیا جائے گا۔ کئی ٹھوس ثبوت حاصل کر لیے گئے ہیں جو آئندہ اشاعت میں شامل کیے جائیں گے۔

Related Posts